السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا غیر مسلم (عیسائی وغیرہ) کو اسلام کی طرف بلانے کے لیے سن عیسوی کے آخر میں مجالس کو قائم کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو حقیقت میں غیر مسلموں کو اسلام کی طرف بلانے میں حریص ہے تو صرف عیسائی لوگوں کی عید کو غنیمت سمجھ کر ان میں اسلام کی دعوت کے دعوے کو لے کر شریک ہونے کے لیے نہیں ہو نا چاہیے یہاں تحریر اور خطابت وغیرہ کے حوالے سے بہت زیادہ گنجائشیں ہیں اور یہاں ایسی کوئی دلیل نہیں جو اسے اسی تک محدود کرتی ہو۔ اور نہ ہی اسلام میں کوئی ایسی دلیل ہے کہ وہ ایک خاص دن میں مقصد کے اس ذریعے کو جائز قراردے کیونکہ یہ قانون غیر اسلامی قانون ہے اور اس سے متاثر ہو کر کچھ مسلمان بھی اس میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
اور محض فائدے تک پہنچانے والے دعوے کو لے کروہ غیر شرعی احکام میں واقع ہو چکے ہیں تو بہت زیادہ مسلمان آج کل بھی میلاد نبی کی چھٹی کو غنیمت سمجھ کر وعظ و نصیحت کرتے ہیں کچھ سلفی قسم کے لوگ بھی ان کے ساتھ مل چکے ہیں صرف اس دعوے کو لے کر کہ چھٹی ان لوگوں کو تبلیغ کرنے کے لیے غنیمت ہے لہٰذا ہم تو اسے جائز نہیں سمجھتے کیونکہ اس میں غیر شرعی میلوں میں شرکت کرنے کا انداز ہے(علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب