السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں دوران امتحان امتحان گاہ میں اپنی سہیلی کو جب وہ مجھ سے جواب لکھا نے کی التجا کرتی ہے کسی بھی ممکن وسیلے اور ذریعے سے جواب نقل کرا دیتی ہوں۔ اس میں شریعت کی کیا رائے ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
امتحان میں دھوکہ جائز نہیں اور نہ اس میں کسی چیز پر دھوکہ کرنے والی کی مدد کرنا ہی جائز ہے چاہے وہ پوشیدہ کلام سے ہو یا ساتھ والے کو پورا جواب یا جواب کا کچھ حصہ جوابی کاپی سے نقل کرانے سے ہو یا اس کے علاوہ دیگر حیلوں کے ذریعے کیونکہ اس میں معاشرے کا نقصان ہے اس اعتبار سے کہ یہ دھوکہ دینے والا ایسی ڈگری لے لے گا جس کا وہ مستحق نہیں ہے اور ایسے عہدے پر فائز ہو گا جس کا وہ اہل نہیں ہے بلاشبہ یہ نقصان اور دھوکہ ہے(فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب