سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(760) دوران امتحان کسی کو بتانا یا نقل کروانا

  • 19608
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1085

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں دوران امتحان امتحان گاہ میں اپنی سہیلی کو جب وہ مجھ سے جواب لکھا نے کی التجا کرتی ہے کسی بھی ممکن وسیلے اور ذریعے سے جواب نقل کرا دیتی ہوں۔ اس میں شریعت کی کیا رائے ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امتحان میں دھوکہ جائز نہیں اور نہ اس میں کسی چیز پر دھوکہ کرنے والی کی مدد کرنا ہی جائز ہے چاہے وہ پوشیدہ کلام سے ہو یا ساتھ والے کو پورا جواب یا جواب کا کچھ حصہ جوابی کاپی سے نقل کرانے سے ہو یا اس کے علاوہ دیگر حیلوں کے ذریعے کیونکہ اس میں معاشرے کا نقصان ہے اس اعتبار سے کہ یہ دھوکہ دینے والا ایسی ڈگری لے لے گا جس کا وہ مستحق نہیں ہے اور ایسے عہدے پر فائز ہو گا جس کا وہ اہل نہیں ہے بلاشبہ یہ نقصان اور دھوکہ ہے(فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 671

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ