سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(758) طالبات کا اپنی استانیوں سے استہزا کے ذریعے دل لگی کرنا

  • 19606
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 682

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ طالبات اپنی استانیوں کو مذاق کرتی ہیں برے اور مزاحیہ القاب سے پکارتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ہمارا مقصودان کو عیب لگانا نہیں یہ تو صرف مزاح (دل بستگی)ہے اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ ان تمام چیزوں سے اپنی زبان کو بچائے رکھے جو مسلمانوں کو تکلیف دیں اور ان کے مرتبے کو کم کریں حدیث میں ہے۔

"لا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ ، وَلا تُعَيِّرُوهُمْ ، وَلا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ" [1]

"مسلمانوں کو تکلیف نہ دو، اور ان کے عیبوں کے پیچھے نہ پڑو۔"

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَيلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُمَزَةٍ ﴿١﴾... سورةالهمزه

"بڑی ہلاکت ہے ہر بہت طعنہ دینے والے بہت عیب لگانے والے کے لیے۔"

اور فرمایا:

﴿هَمّازٍ مَشّاءٍ بِنَميمٍ ﴿١١﴾... سورة القلم

"جو بہت طعنہ دینے والا ،چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ہے۔"

اور فرمایا:

﴿وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ﴾(الحجرات:11)

"اور نہ ایک دوسرے کو برے ناموں کے ساتھ پکارو۔"

لہٰذا مسلمان کی بے عزتی کرنا اور اسے تکلیف دینا حرام ہے۔(فضیلۃ الشیخ عبد اللہ بن جبرین رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح سنن الترمذی رقم الحدیث (2032)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 669

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ