سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(502) ایک مجلس کی تین طلاقوں کے تین ماہ بعد رجوع کرنا

  • 1960
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1611

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی جو تقریباً ۴۵ سال کا معمر شخص ہے جس کی بیوی پر کسی نے زنا کا الزام لگایا۔ اس نابینا آدمی نے غصہ میں آکر اسے اسی وقت تین طلاقیں دے دیں کہ تجھے طلاق طلاق طلاق۔ اس واقعہ کے بعد اس نے کوئی باقاعدہ طلاق نہیں دی ۔ وہ سمجھتا رہا کہ اس نے تین طلاقیں دے دی ہیں اور وہ واقع ہو چکی ہیں۔ اس واقعہ کو تقریباً ۳ ماہ گذرنے کو ہیں آپ قرآن وسنت کی روشنی میں ارشاد فرمائیں کہ کیا وہ طلاق بائن ہی ہے اگر اس نے طلاق

(1) واقعۃً غصے کی حالت میں دی ہو ۔(2) زنا کا الزام سچا ہو ۔( 3) یا زنا کا الزام جھوٹا ہو ۔ (4) متعلقہ صورت میں تین طلاقیں واقع ہو گئی ہیں ؟ (5) جبکہ تین ماہ گذر چکے ہیں ۔ (6) طلاق بائن کی صورت میں دوبارہ اکٹھ کی کیا صورت ہو گی ؟ (7) اگر طلاق بائن واقع نہ ہوئی ہو تو دوبارہ رجوع کاکیا طریقہ ہے ؟ (8)رجوع کے بعد ولیمہ کی تقریب ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت میں ایک رجعی طلاق واقع ہو چکی ہے ۔ عدت کے اندر رجوع بلا تجدید نکاح اور عدت کے بعد نیا نکاح درست ہے صحیح مسلم میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں رسول اللہﷺ ، ابوبکررضی اللہ عنہ کے زمانہ میں اور عمر بن خطاب﷜کے زمانہ کے ابتدائی دو سال میں تین طلاقیں ایک طلاق ہوا کرتی تھیں الخ اور قرآن مجید میں ہے :

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة228

’’اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے ان کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا‘‘

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 345

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ