السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حاملہ خاتون کو ڈاکٹروں نے اسقاط حمل کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ بد صورت اور بے شکل پیدا ہوگا تو کیا وہ ان کی رائے قبول کرلے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر اس بچے میں روح بھر دی گئی ہے تو کسی صورت میں بھی اسے گرانا جائز نہیں حتیٰ کہ اگرماں کی موت اورحمل کے مریض پیدا ہونے کا خطرہ ہو کیونکہ یہ ایک محترم جان ہے،لہذا بچہ جب چار مہینے کا ہوتا ہے اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ،اس کا رزق،موت،اس کا عمل،بدبخت ہونا یا نیک بخت ہونا لکھ دیا جاتاہے۔اور اگر یہ (مذکورہ مشورہ) روح پھونکے جانے سے پہلے ہو اور ڈاکٹروں کے بیان کے مطابق وہ ایسا معلوم اور ظاہر معاملہ ہوتو اسے گرانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ ایسی حد تک نہیں پہنچا جس میں وہ جاندار کہلاسکے تو جب یقین ہوجائے کہ یہ بچہ ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق مسخ شدہ اور خراب شکل وصورت پر پیدا ہوگا اور اپنے آپ پر اور گھر والوں پر بوجھ ہوگا تو اس کو ختم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب