سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(745) غیر مسلم عورت کے سامنے اپنے بال کھولنے کا حکم

  • 19593
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 830

سوال

(745) غیر مسلم عورت کے سامنے اپنے بال کھولنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمان عورت غیر مسلمہ کے سامنے اپنے بال ننگے کرسکتی ہے؟خاص طور پر جب وہ اس مسلمان عورت کی صفت اپنے غیرمسلم قریبی مردوں کے سامنے بیان کرتی ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حکم اللہ کے فرمان کی تفسیر میں علماء کے اختلاف پر مبنی ہے:

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

"مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ"

اس میں(نِسَائِهِنَّ)کی ضمیر میں علماء نے اختلاف کیا ہے،کچھ کہتے ہیں کہ جنس مراد ہے،یعنی مکمل طور پر عورتوں کی جنس اور کچھ کہتے ہیں کہ ضمیر سے مراد وصف ہے،یعنی جوصرف ایماندار عورتیں ہیں،لہذا  پہلے قول کے مطابق عورت کا غیر مسلم خاتون کے سامنے اپنے بال اور چہرہ ننگا کرناجائز ہے اور دوسرے قول کے مطابق ناجائزہے۔ہم پہلی رائے کی طرف مائل ہوتے ہیں اور یہی زیادہ قریب ہے کیونکہ عورت کا عورت کے ساتھ ہونے میں کوئی فرق نہیں،چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔یہ اس وقت ہے جب وہاں کوئی فتنہ نہ ہو لیکن اگر فتنے کا خدشہ ہو،مثلاً:وہ اپنے قریبی مردوں کو بیان کرسکتی ہو تو اس وقت فتنے سے بچنا ضروری ہوگا،لہذا عورت اپنے بدن کا کوئی حصہ ننگا نہ کرے،مثلاً: ٹانگیں یابال کسی بھی عورت کے سامنے،چاہے وہ مسلمہ ہو یا غیر مسلمہ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین   رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 659

محدث فتویٰ

تبصرے