سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(734) دو رخی پالیسی اختیار کرنے والوں کا حکم

  • 19582
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 1051

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں کچھ لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ وہ دو طرح کے چہروں سے گفتگو کرتے ہیں،میرے لیے ایک چہرہ اور میرے غیر کے لیے دوسرا چہرہ۔کیا میں اس سے خاموش رہوں یا انھیں خبردار کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دو طرح کے چہروں سے گفتگو کرنا ناجائز ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے:

"تجدون شر الناس ذا الوجهين ما معنى حديث إن شر الناس ذو الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه"[1]

"تم لوگوں میں سے بدترین دو چہروں والے کو پاؤ گے جو ان کو ایک چہرے اور ان کو ایک چہرے سے آئے۔"

اس کامطلب یہ ہے کہ کسی انسان کی اس کے سامنے تعریف کرنے میں بہت زیادہ مبالغہ کرے جو کہ کسی دنیوی مقصد کے لیے ہو،پھر اس کی عدم  موجودگی میں لوگوں کے سامنے اس کی مذمت اور اسے عیب دار قرار دے۔اس طرح کا عمل اکثر ایسے شخص کے ساتھ اختیار کرتا ہے جو اس کے مناسب(مفید مطلب) نہیں ہوتا،لہذا جو اس قماش کے لوگوں کو جانتا ہو اس پرواجب ہے کہ وہ اسے منع کرے کہ یہ تو خالص منافقوں کے اعمال سے ہے۔اور لوگ تو بالضرور اس انسان کو اس بری خامی کی وجہ سے پہچان ہی لیں گے تو وہ اس سے ناراض ہوں گے اور اس سے احتیاط برتیں گے،اور اس کے ساتھ رہنے سے دور ہوجائیں گے،لہذا اُس کے مقاصد حاصل نہیں ہوپائیں گے۔اگر اس کی نصیحت سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو اس سے اور اس کے کرتوت سے لوگوں کو آگاہ کردینا واجب ہے اگرچہ اس کی عدم موجودگی میں ہی کیوں نہ کہنا پڑے کیونکہ حدیث میں ہے:

"اذکرو الفاسق‌ بما فیه‌ کی‌ یحذره‌ الناس"[2]

"فاسق کی خامیاں بیان کرو تاکہ لوگ اس سے محتاط ہوجائیں۔"(سماحۃ الشیخ عبداللہ بن جبرین )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(3304) صحیح مسلم رقم الحدیث(2526)

[2] ۔ضعیف ضعیف الجامع رقم الحدیث(104)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 651

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ