سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(731) چغل خوری کو برا سمجھنے کے بعد شرم و حیا کی وجہ سے نہ روکنا

  • 19579
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 639

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایسی لڑکی ہوں کہ غیبت اور چغلی کو براسمجھتی ہوں میں کبھی کسی ایسی جماعت میں ہوتی ہوں کہ جو لوگوں کے حالات کے بارے میں باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور غیبت اور چغلی میں بھی داخل ہو جاتے ہیں میں اسے ذاتی طور پر براسمجھتی ہوں اور میں انتہائی شرم والی ہونے کی وجہ سے ان سے ان کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتی اور ایسی کوئی جگہ بھی نہیں کہ میں ان سے دور ہو جاؤں اللہ جانتا ہے کہ میں چاہتی بھی ہوں کہ وہ کسی اور بات میں مصروف ہو جائیں تو کیا میرے ان کے ساتھ بیٹھنے میں کوئی گناہ ہے؟مجھے ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟اللہ آپ کو ان کاموں کی توفیق دے جس میں اسلام اور مسلمانوں کی بھلائی ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تجھ پر اس میں گناہ ہے ہاں اگر تو برائی کو روک دے اگر تووہ تجھ سے قبول کر لیں تو الحمد اللہ وگرنہ تجھ پر ان سے جدا ہونا اور ان سے اٹھ جانا ضروری ہے کیونکہ اللہ کا فرمان ہے۔

﴿وَإِذا رَأَيتَ الَّذينَ يَخوضونَ فى ءايـٰتِنا فَأَعرِض عَنهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ وَإِمّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيطـٰنُ فَلا تَقعُد بَعدَ الذِّكرىٰ مَعَ القَومِ الظّـٰلِمينَ ﴿٦٨﴾... سورة الانعام

"اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیات کے بارے میں (فضول) بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کر یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ بات میں مشغول ہو جائیں اور اگر کبھی شیطان تجھے ضرورہی بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھ ۔"

اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی وجہ سے بھی۔

﴿وَقَد نَزَّلَ عَلَيكُم فِى الكِتـٰبِ أَن إِذا سَمِعتُم ءايـٰتِ اللَّهِ يُكفَرُ بِها وَيُستَهزَأُ بِها فَلا تَقعُدوا مَعَهُم حَتّىٰ يَخوضوا فى حَديثٍ غَيرِهِ إِنَّكُم إِذًا مِثلُهُم ...﴿١٤٠﴾... سورةالنساء

"اور بلا شبہ اس نے تم پر کتاب میں نازل فرمایا ہے کہ جب تم اللہ کی آیات کو سنو کہ ان کے ساتھ کفر کیا جا تا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا تا ہے تو ان کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں ،بے شک تم بھی اس وقت ان جیسے ہو۔"

اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کے فرمان کی وجہ سے بھی۔

"مَن رَأى مِنكُم مُنكَرَاً فَليُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَستَطعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَستَطعْ فَبِقَلبِه وَذَلِكَ أَضْعَفُ الإيمَانِ"[1]

"تم میں سے جس نے کوئی برائی دیکھی تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدلے اگر اس کی طاقت نہ رکھ سکے تو اپنی زبان سے اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھ سکے تو اپنے دل سے اور یہ انتہائی کمزور ایمان ہے۔"

اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے اس مفہوم میں آیات واحادیث زیادہ ہیں۔(سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(49)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 648

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ