سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(728) محارم کو بوسہ دینے اور بے نماز بھائی سے مصافحہ کرنے کا حکم

  • 19576
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 737

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محرم رشتہ داروں کو بوسہ دینے کا کیا حکم ہے؟اور کیا عورت کے لیے اپنے بے نماز بھائی سے ہاتھ ملانا جائز ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محرمات عورتوں کو بوسہ دینا اگر شہوت کی بنا پر ہو جو کہ بعید ہے یا انسان شہوت کے بھڑکنے کا خطرہ پائے تو یہ بھی بعید ہے لیکن کبھی سسرالی یا رضاعی محرم رشتہ داروں کے اندر ایسا ہونا ممکن ہے رہی محرمات نسبیہ تو میں نہیں سمجھتا کہ ایسا واقع ہونا ممکن ہے۔لیکن سسرالی اور رضاعی محرمات میں ایسا ہو سکتا ہے لہٰذا اگر انسان اپنے اوپر شہوت کے بھڑکنے کا خطرہ پائے تو اس کے لیے بوسہ دینا یقینی طور پر حرام ہے اور جب اس کا خطرہ نہ ہو تو سر اور پیشانی کو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں البتہ ہونٹوں اور رخسار کو بوسہ دینے سے گریز ہی مناسب ہے سوائے باپ کے اپنی بیٹی کو اور ماں کے اپنے بیٹے کو تو یہ معاملہ آسان ہے کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کے پاس گئے تو وہ بیمار تھیں تو آپ نے انھیں ان کے رخسار پر بوسہ دیا اور کہا:

"كيف انت  بنية"کیسی ہے تو اے بچی!"

البتہ بے نماز بھائی سے ہاتھ ملانے میں کوئی حرج نہیں لیکن ویسے جو بے نماز ہو تو اسے سلام نہ کہنا اس سے ہاتھ نہ ملانا اور اسے چھوڑنا ضروری ہے تاکہ وہ اسلام کی طرف آجائے اور نمازی ہو جائے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 644

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ