السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کسی آدمی کے پاس اس کی بھتیجیاں ہوں تو وہ ان سے گندہ مذاق کرے تو کیا ان کے لیے اس کے گندے مذاق کی وجہ سے سامنے نہ آنا جائز ہوگا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس جیسے چچا کے پاس جانا بھتیجیوں کے لیے ناجائز ہے اور ایسے ہی اس کے پاس اپنے چہروں کو ننگا کرنا بھی اس لیے کہ علمائے کرام نے محرم رشتہ دار کے لیے عورت کو اپنا چہرہ ننگا رکھنا اس شرط کے ساتھ جائز قراردیا ہےکہ وہاں کوئی فتنہ نہ ہو ۔اور یہ جو آدمی اپنی بھتیجیوں کو اتنا گندہ مذاق کرتا ہے اس سے توفتنے کا خدشہ موجود ہے اور فتنے کے اسباب سے دور رہنا ضروری ہے۔
اے میرے بھائی !یہ کوئی عجیب بات نہیں کسی آدمی کو اپنی محرم رشتہ داروں کے ساتھ بھی کوئی رغبت ہوتی ہے بلکہ ہمیں تو بتایا گیا ہے کسی آدمی نے اپنی علاتی بہن ( باپ ایک ماں الگ الگ ) سے محض اس لیے زنا کر لیا کہ وہ سگی بہن نہیں۔ اللہ کی پناہ! ہمیں تو اس سے بھی زیادہ بتا یا کہ کسی آدمی نے اپنی ماں سے زنا کر لیا۔ اللہ کی پناہ !قرآنی مفہوم کی طرف غور کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
﴿وَلا تَنكِحوا ما نَكَحَ ءاباؤُكُم مِنَ النِّساءِ إِلّا ما قَد سَلَفَ إِنَّهُ كانَ فـٰحِشَةً وَمَقتًا وَساءَ سَبيلًا ﴿٢٢﴾... سورةالنساء
"اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کر چکے ہوں مگر جو پہلے گزر چکا بے شک یہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی اور سخت غصے کی بات ہے اور برا راستہ ہے۔"
اور زنا کے بارے میں فرمایا:
﴿وَلا تَقرَبُوا الزِّنىٰ إِنَّهُ كانَ فـٰحِشَةً وَساءَ سَبيلًا ﴿٣٢﴾... سورة الإسراء
"اور زنا کے قریب نہ جاؤ بے شک وہ ہمیشہ سے بڑی بے حیائی ہے اور بُرا راستہ ہے۔
اور صرف " فَاحِشَةً "نہیں کہا بلکہ "مَقْتًا"(عمل مبغوض ) فرمایا یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ محارم سے نکاح کرنا اور باپ کی بیوی محارم میں سے ہے عام زنا کے مقابلے میں زیادہ قبیح اور بری حرکت ہے۔
خلاصہ جواب:ان پر اپنے چچا سے دور رہنا اور اس کے سامنے چہرہ چھپانا اس وقت تک واجب اور ضروری ہے جب تک وہ گندہ مذاق جو کہ شک کا موجب ہے اپنے چچا سے دیکھتی ہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ)
ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب