سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(717) منگیتر کا اپنی منگیتر سے ہاتھ ملانا

  • 19565
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 921

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا منگیتر کا  اپنی منگیتر سے ہاتھ ملانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ ناجائز اورحرام ہے۔منگیتر اجنبی ہی ہے اور عورت کے لیے بیگانے مرد کو چھونا جائز نہیں اور نہ ہی مرد کے لیے بیگانی عورت کو چھونا جائزہے۔معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کے حوالے سے طبرانی میں عمدہ سند سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

" لَأنْ يُطعَنَ في رأسِ أحدِكم بمِخيَطٍ من حديدٍ خيرٌ لهُ مِنْ أن يَمَسَّ امرأةً لا تَحِلُّ لهُ "[1]

"البتہ تم میں سے کوئی ایک اپنے سر میں لوہے کی سوئی مار لے تو اس کے لیے عورت کو،جو کہ حلال  نہیں ،چھونے سے بہتر ہوگا۔"

اور بیگانے مردوں سے ہاتھ ملانا منگنی کی شروط میں سے نہیں۔ مصافحہ بھی اسلام پر بیعت کے طریقوں سے ہوا کرتا تھا کہ مرد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   سے بیعت کے لیے آیاکرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   مصافحہ اور اسلام پر بیعت کرلیا کرتے تھے،جبکہ عورتیں آپ سے بیعت کے لیے آتیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم   ان سے مصافحہ نہیں کیا کرتے تھے،حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   عورتوں کے فتنے سے ویسے ہی محفوظ تھے۔بیعت ایسی چیز ہے جو مصافحے کی محتاج ہے ،لہذا کسی چیز کا مصافحے کے محتاج ہونے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے فتنے سے محفوظ ہونے کے باوجود آپ نے عورتوں سے کسی عورت سے بیعت وغیرہ میں مصافحہ نہیں کیا،جیسا کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کہتی ہیں:

"ولا والله ما مست يد رسول الله صلى الله عليه وسلم يدَ امرأةٍ قط  لا  في بيعته ولافي غيرها"[2]

"اللہ کی قسم!اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم   کاہاتھ کبھی بھی کسی عورت کے ہاتھ کو مس نہیں ہوا،نہ بیعت میں اور نہ اس کے علاوہ میں۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبدالمقصود)


[1] ۔صحیح صحیح الجامع رقم الحدیث(5045)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4609)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 636

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ