سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(710) وہ سفر جو محرم رشتہ دار کے بغیر ہو

  • 19558
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 660

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت امن ہونے کی صورت میں کسی محرم رشتہ دار کی عدم موجودگی میں جہاز سے سفر کرسکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا ہے:

"لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"[1]

"کوئی عورت اپنے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔"

نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے یہ اس وقت ارشاد فرمایا جب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  مجمع عام میں لوگوں سے خطاب کر رہے تھے ایک صحابی نے کھڑے ہو کر کہا: میری بیوی حج کرنے کے لیے روانہ ہوئی ہے جبکہ میرانام فلاں فلاں غزوے میں شرکت کرنے والوں میں رکھ دیا گیا ہے تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

" انْطَلِقْ ، فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ "[2]

"جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج ادا کرو۔"

لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے اسے جنگ سے کنارہ کش ہونے کا اور اپنی بیوی  کے ساتھ حج  کرنے کا حکم دیاہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے اسے یہ نہیں کہا کہ کیا تیری بیوی اپنی جان کے حوالے سے بے خوف ہے؟یا اس کے ساتھ عورتیں بھی ہیں؟یا پھر اس کے ساتھ اس کی پڑوسی عورتیں بھی ہیں؟لہذا یہ حدیث  عورت کے محرم رشتہ دار کے بغیر سفر سے روکنے کی راہنمائی کرتی ہے اور اس لیے بھی کہ خطرہ جہاز میں بھی ممکن ہے۔

آئیے ہم اس کابغور جائز ہ لیں !تو جو یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیوی ہوائی جہاز  میں سفر کرے،اس کو رخصت کرکے کب لوٹے گا؟اس عورت کے ہوائی جہاز میں سوار ہونے کے انتظار کے وقت ہی واپس ہوگا،اور عورت ویٹنگ ہال میں بغیر محرم کے ہی رہے گی۔اگر ہم فرض کریں  کہ وہ اس کے ساتھ ہی ویٹنگ ہال میں رہتاہے یہاں تک کہ اسے ہوائی جہاز میں داخل کردے اور جہاز پرواز کرگیا تو کیا ہوائی جہاز کے رستے سے واپس آنا ممکن نہیں؟ایسا ہوتا بھی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ہوائی جہاز کسی فنی خرابی کی وجہ سے واپس ہوجائے۔چلیے ہم فرض کرلیتے ہیں کہ جہاز اپنی اڑان  بھڑتا رہا اور اس  شہر میں پہنچ گیا جہاں اسے لینڈ کرنا ہے۔لیکن ائیر پورٹ مصروف ہوگیا یا ائیر  پورٹ کی فضا لینڈ کرنے کے لیے سازگار نہیں ہے اور یہ احتمال ہے کہ ہوائی جہاز دوسری جگہ چلاجائے۔

اگر ہم مان لیں کہ جہاز مقررہ وقت پراُڑا مقررہ ائیر پورٹ پر اتر بھی گیا لیکن اس کا محرم رشتہ دار کسی ناگہانی سبب کی وجہ سے حاضر نہ ہوسکا۔اگرہم یہ سمجھ لیں کہ یہ احتمال نہیں ہے،اور محرم رشتہ دار مقرر وقت تک پہنچ بھی جاتا ہے تو اب بھی خطرہ ممکن ہے،اس عورت کے پہلو میں اس جہاز میں کون ہے ؟ضروری نہیں کہ وہ ہر حال میں  عورت ہی ہو،کبھی اس کے پڑوس میں مرد بھی ہوسکتا ہے اور یہ مرد اللہ کے بندوں سے انتہائی خیانت کرنے والا بھی ہوسکتا ہے  جو اسے دیکھ کر مسکرائے اور اس سے ہنسی مذاق اور باتیں شروع کردے،اور اس کے ٹیلی فون کا نمبر حاصل کرلے اور وہ اسے اپنے  فون کا نمبر دے دے۔کیا یہ ممکن نہیں؟ان خطروں سے کون محفوظ رکھ سکتا ہے؟یہی وجہ ہے کہ آپ اللہ کے رسول   صلی اللہ علیہ وسلم   کے عورت کو بغیر محرم رشتہ دار کے سفر سے روکنے میں بڑی حکمت پائیں گے جو کہ کسی تفصیل اور شرط کے بغیر ہے۔

لیکن ہم کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم   نہ تو غیب جانتے ہیں اور نہ ہی ان ہوائی جہازوں سے واقف تھی تو ہم ان کی کلام کو اونٹوں پر سفر کرنے پر محمول کرتے ہیں نہ کہ ہوائی جہازوں پر،لہذا عورت اونٹ پر محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہیں کرسکتی۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   ان ہوائی جہازوں سے ناواقف تھے جو کہ طائف اور ریاض کے درمیانے فاصلے کو سوا گھنٹے میں طے کرسکتے ہیں جبکہ یہ مسافت پہلے اونٹ سے ایک مہینے میں طے کی جاتی تھی۔اس کا جواب یہ ہے کہ اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم   نہیں جانتے تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم   کا رب تو جانتا ہی ہے،۔اور اللہ تعالیٰ ہی فرماتا ہے:

﴿ وَنَزَّلنا عَلَيكَ الكِتـٰبَ تِبيـٰنًا لِكُلِّ شَىءٍ ...﴿٨٩﴾... سورةالنحل

"اورہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل کی اس  حال میں کہ ہرچیز کا واضح بیان ہے۔"

تو میں اپنے بھائیوں کو اس ظاہری خطرے سے  خبردار کرتا ہوں،اور یہ عورت کے محرم کے بغیر سفر کرنے میں سستی ہے ،اسی طرح میں انھیں ڈرائیور کی گھر میں عورت کے ساتھ خلوت وتنہائی سے خبر دار کرتا ہوں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ"[3]

"عورتوں پر داخل ہونے سے بچو۔"

انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم   !دیور کے بارے میں کیا خیال ہے؟

حالانکہ دیور تو انتہائی قریبی ہے۔فرمایا:

«الْحَمْوُ الْمَوْتُ»"دیور موت ہے۔"

یعنی اس سے انتہائی ا حتیاط کرو۔عجیب بات یہ ہے کہ کچھ علمائے کرام کہتے ہیں کہ «الْحَمْوُ الْمَوْتُ»"دیور موت ہے۔" کامطلب ہے کہ دیور کا اپنے قریبی بیوی پر د اخل ہونا ضروری ہے جیسے کہ موت ضروری ہے!!!

(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1763)صحیح مسلم رقم الحدیث(1341)

[2] ۔ صحیح البخاری رقم الحدیث (4935)

[3] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4934) صحیح مسلم رقم الحدیث(2172)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 624

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ