سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(708) غیرمحرم ڈرائیور سے تنہائی

  • 19556
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 670

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم ایک بہت بڑا خاندان ہیں۔ہمارا ایک ڈرائیور ہے جو ہمیں سکولوں،بازاروں اور قریبی رشتہ داروں کے پاس لے جانے کے لیے ہے،توشہر کے اندرونی اور بیرونی جانب اس کے ساتھ ہمارے سوار ہونے کا کیا حکم ہے جبکہ کار میں ہمارے ساتھ کوئی دوسرا مرد(محرم) بھی نہیں ہوتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر دو یا زیادہ لڑکیاں ہوں اور شک وشبہ کی کوئی گنجائش نہ ہوتو ڈرائیور کے ساتھ اس بارے میں کوئی حرج نہیں،اور بے خطر ہونے کی صورت میں کسی کام کے لیے سکول وغیرہ اس کے ساتھ جانے میں کوئی تنگی کا باعث نہیں۔اگر میسر  ہوسکے تو ان کے ساتھ ایک مرد کا ہونا انتہائی اچھا اور بہتر ہے لیکن یہ ضروری نہیں بلکہ اس قدر کافی ہے جس سے خلوت زائل ہوجائے،اور خلوت عورت اور ڈرائیور کے علاوہ ایک یا زیادہ مرد وعورت کی موجودگی سےزائل ہوجاتی ہے بشرط یہ کہ شک وشبہ کے اسباب نہ  پائے جائیں کیونکہ ہرایک کے لیے ہروقت محرم رشتہ دار کا ہونا ممکن نہیں ہوتا۔لیکن اگر فاصلہ ایسا ہو کہ اسے سفر سمجھا جائے تو پھر محرم رشتہ دار کے بغیر سفرکرنا جائز نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے فرمان کی وجہ سے:

"لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ"[1]

"کوئی عورت محرم رشتہ دار کے بغیر سفر نہ کرے۔"

اس کے صحیح ہونے پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے،نیز فتنے کے ذرائع سے دور اور پردے کا ہونا ضروری ہے تاکہ اس ڈرائیور اور اس عورت کے درمیان کوئی فتنہ برائی رونما نہ ہوسکے۔(سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1763) صحیح مسلم رقم الحدیث(1341)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 622

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ