السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتوں اور مردوں کے حوالے سے ناخن بڑھانے کا کیا حکم ہے؟نیزاگر وہ حرام ہے تو ان کے حرام ہونے میں کیا حکمت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ناخن کاٹنا فطری طریقوں سے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے:"فطرت پانچ چیزیں ہیں:ختنہ کرنا،لوہے کا استعمال کرکے زیر ناف بال مونڈنا مونچھیں اور ناخن کاٹنا اور بغل کے بال اکھاڑنا۔(اسے بخاری اور مسلم نے بیان کیا ہے۔)
اور ایک اور دوسری حدیث میں ثابت ہے کہ فطری طریقے دس ہیں،ان میں سے مونچھ کاٹنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا گیا ہے،کہتے ہیں کہ ہمارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھے کاٹنے،ناخن کاٹنے،بغل کے بال اکھاڑنے،زیر ناف بال مونڈنے میں وقت مقرر کردیا کہ ہم انھیں چالیس دنوں سے زیادہ نہ چھوڑیں۔(اسے امام احمد،مسلم اور نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے،یہ الفاظ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور نسائی رحمۃ اللہ علیہ کے ہیں۔)
تو جو اپنے ناخن نہیں کاٹتا وہ فطری طریقوں میں سے ایک طریقے کی مخالفت میں ہے۔اور اس کی حکمت یہ ہے ان کے نیچے میل کچیل سے صفائی اور ستھرائی کا ہونا اور کافروں سے ہونے والی مشابہت کو ختم کرنا بھی ہے،نیز ناخنوں والے جانوروں اور پنجوں والوں جانوروں سے مشابہت سے بچنا ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب