سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(695) مسجد جاتے وقت خوشبو استعمال کرنا

  • 19543
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 732

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہاں ایک حدیث ہے جو عورتوں کو عطر اور پاکیزہ خوشبوکے استعمال کرنے سے روکتی ہے خاص طور پر مسجد میں جانے کے وقت تو کیا عورت کے لیے اپنے جسم کی اس بدبو کو ہلکا کرنے کے لیے خوشبو جائز ہوگی جسے صابن بھی دور نہیں کر سکتا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بنیادی بات یہ ہے کہ عورت کے لیے اپنے گھر سے نکلتے وقت عطر کی مہک والی خوشبو لگانا جائز نہیں چاہے وہ مسجد کی طرف یا کسی اور طرف جائے ۔ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کے فرمان کے عام ہونے کی وجہ سے۔

«أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ فَمَرَّتْ عَلَى قَوْمٍ لِيَجِدُوا رِيحَهَا فَهِيَ زَانِيَةٌ، وَكُلُّ عَيْنٍ زَانِيَةٌ»[1]

"جو عورت عطر لگا کر نکلی تو کسی قوم کے پاس سے گزری تاکہ وہ اس کی مہک محسوس کریں تو یہ بھی اور شہوت کی ہر آنکھ زانیہ ہے۔(اسے امام احمد اور نسائی نے ابو موسیٰ کی حدیث سے بیان کیا ہے

ہمارے علم کے مطابق ایسی کوئی بو نہیں جسے صابن بھی دورنہ کر سکے یہاں تک کہ اسے دھونے کے بعد میں خوشبو کے استعمال کی ضرورت پیش آئے۔اور نہ ہی عورت سے مسجد جانے کا مطالبہ ہے بلکہ اس کی گھر میں نماز کی ادائیگی مسجد میں نماز کی ادائیگی سے کہیں بہتر ہے(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔حسن سنن النسائی رقم الحدیث(5126)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 614

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ