سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(693) عورتوں کا اپنے کپڑوں پر فضول خرچی کرنا

  • 19541
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 718

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس دلیل کی وجہ سے کہ اللہ اپنے بندے پر اپنی نعمت کا اثر دیکھنا پسند کرتا ہے کچھ عورتیں اپنے لباسوں اور آرائشی سامان پر بہت زیادہ روپے خرچ کر ڈالتی ہیں آپ اس پر کیا تبصرہ فرماتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جسے اللہ نے حلال مال سے نوازا ہے تو اللہ نے اس پر ایسی نعمت کی ہے جس کی وجہ سے اس کے ذمے اس کا شکر بھی ضروری ہے اور شکر کی ادائیگی صدقے کی صورت میں ہو گی اور کھانے اور لباس میں فضول خرچی اور تکبر سے بچنے سے ہو گی اور جو عورتیں سازو سامان خریدنے میں مبالغہ کرتی ہیں اور بغیر ضرورت کے ان میں اضافہ کرتی ہیں یہ صرف فخر اور مباہات ہے اور کپڑے کی دکانوں اور نمائشوں کے پروپیگنڈوں کے پیچھے دوڑ لگانا ہے تو یہ تمام فضول خرچی اور زیادتی اور مال ضائع کرنے کی صورت ہے جس سے روکا گیا ہے مسلمان عورت کا فریضہ اعتدال والا انداز ہونا چاہیے اور بے پردگی اور خوبصورتی میں مبالغہ سے دور رہنا بھی واجب ہے خصوصاً اپنے گھروں سے نکلنے کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔

﴿وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ ...﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب

"پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو۔"

نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے۔

﴿وَقُل لِلمُؤمِنـٰتِ يَغضُضنَ مِن أَبصـٰرِهِنَّ وَيَحفَظنَ فُروجَهُنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا لِبُعولَتِهِنَّ أَو ءابائِهِنَّ أَو ءاباءِ بُعولَتِهِنَّ أَو أَبنائِهِنَّ أَو أَبناءِ بُعولَتِهِنَّ أَو إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى إِخو‌ٰنِهِنَّ أَو بَنى أَخَو‌ٰتِهِنَّ أَو نِسائِهِنَّ أَو ما مَلَكَت أَيمـٰنُهُنَّ أَوِ التّـٰبِعينَ غَيرِ أُولِى الإِربَةِ مِنَ الرِّجالِ أَوِ الطِّفلِ الَّذينَ لَم يَظهَروا عَلىٰ عَور‌ٰتِ النِّساءِ وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ... ﴿٣١﴾... سورةالنور

"اور مومن عورتوں سے کہہ دے اپنی کچھ نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر جو اس میں سے ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے یا اپنے باپوں یا اپنے خاوندوں کے باپوں یا اپنے بیٹوں یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا پنے بھانجوں یا اپنی عورتوں (کے لیے)یا (ان کے لیے ) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے۔ اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں۔"

اور قیامت کے دن ہم سے انھی مالوں کے بارے میں بازپرس ہوگی کہ کہاں سے ہم نے کمائے اور کہاں خرچ کیے؟(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 612

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ