السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کا اپنے بالوں کا ایک طرف سے مانگ نکالنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بالوں کے مانگ میں سنت طریقہ یہ ہے کہ سر کے درمیان سے سر کے اگلے حصے سے اوپر والے حصے تک ہونا چاہیے کیونکہ بالوں کا میلان آگے پیچھے دائیں اور بائیں ہر چہار طرف ہوتا ہے لہٰذا مانگ کا شرعی انداز سر کے درمیان سے ہے ۔
ایک طرف سے مانگ کا انداز غیر شرعی ہے بسااوقات اس میں غیر مسلموں سے مشابہت بھی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان میں داخل ہو۔
"صِنْفَان مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ. وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ مَائِلَاتٌ، رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ. لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا،".[1]
"جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں کہ میں نے انھیں نہیں دیکھا ایک قسم ان لوگوں کی ہے جن کے پاس کوڑے ہوں گے گائے کی دموں جیسے وہ ان کے ساتھ لوگوں کو ماریں گے اور ایک قسم ان عورتوں کی ہے جو عورتیں پہننے والی مائل ہونے والی اور کرنے والی ہیں اور ان کے سر جھکے ہوئے اونٹوں کی کوہانوں جیسے ہوں گے نہ تو وہ جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی اس کی مہک پا سکیں گی۔"
کچھ علمائے کرام نے تو مائل ہونے والیں اور کرنے والیوں کی تفسیر یہ کی ہے کہ اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو مائل ہونے والے انداز میں کنگھی خود کو اور اور دوسریوں کو بھی کرتی ہیں لیکن درست مطلب یہ ہے کہ مائل ہونے والیوں سے مراد وہ ہیں جو اپنے فرض حیا اور دین داری سے کنارہ کشی اختیار کرتی ہیں اور دوسری عورتوں کو بھی اس میں مبتلا کرنے والی ہیں واللہ اعلم۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2128)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب