السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت یا مرد کے لیے پتلون میں نماز ادا کرنی جائز ہے؟نیز جب عورت ایسا خفیف لباس پہنے جو پردہ کر ظاہر نہ کرتا ہو،اس کا شرعی حکم کیا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے تنگ کپڑے جو جسم کو ظاہر کرتے ہوں،اور عورت کے جسم اور اس کے سرین اور اس کے دیگر اعضاء کو نمایاں کریں ان کا پہننا جائز نہیں ہے اور تنگ کپڑے نہ مردوں کے لیے جائز ہیں اور نہ عور توں کے لیے بلکہ عورتوں کامعاملہ زیادہ سخت ہے کیونکہ ان کا فتنہ بھی زیادہ سخت ہے۔
رہا نماز کا مسئلہ تو جب انسان اس طرح نماز ادا کرے کہ اس کے لباس سے اس کا ستر چھپا ہوا ہوتو فی نفسہ پردہ پوشی پائے جانے کیوجہ سے نماز کی ادائیگی درست ہوگی لیکن تنگ لباس میں نماز ادا کرنے والا گناہگار ہوگا کیونکہ تنگ لباس کی وجہ سے نماز کے بعض ارکان وآداب نماز کی ادائیگی میں نقص اور خرابی ہوتی ہے۔یہ ایک پہلو سے ہے البتہ دوسرے پہلو سے ایسا لباس فتنے کا سبب اور نظروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ذریعہ ہے،خصوصاً جب عورت اس قسم کالباس پہنے۔لہذا عورت پر خود کوایک ایسے کھلے کپڑے سے چھپانا واجب ہے جو اس کے بدن کے حصوں کو ظاہر نہ کرتا ہو،اور نہ ہی ہلکا اور باریک ہونا چاہیے،بس ایسا کپڑا ہونا چاہیے جو عورت کو مکمل طور پر چھپا کے رکھ دے کہ اس کے بدن کا کوئی حصہ نظر نہ آسکے۔نہ ہی وہ اتنا چھوٹا ہو کہ اس کی پنڈلیاں یاہاتھ یا ہتھیلیاں کھل جائیں۔نیز وہ ا پنے چہرے کو بیگانے مردوں کے سامنے نہ کھولے(؟؟؟؟؟؟)اس کے پیچھے سے اس کا بدن اور رنگ نظر آسکے۔حقیقت میں اسے چھپانے والا کپڑا نہیں سمجھا جائے گا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں بتایا ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں میں نے ان دونوں کو ابھی تک نہیں دیکھا ایک قسم ایسے مردوں کی ہے جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو ماریں گے،اور دوسری قسم ان عورتوں کی ہے جو پہننے والی ننگی،مائل ہونے والی اور کرنے والی ہوں گی،ان کے سر بختی اونٹوں کی کہانوں کی طرح ہوں گے،وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائیں گی۔"[1]
"پہننے والی ننگی:کا مطلب ہے کہ وہ کچھ لباس تو پہنیں گی،لیکن حقیقت میں ننگی ہوں گی کیونکہ یہ کپڑے چھپا نہیں سکتے،لہذا یہ تو محض ظاہری طور پر کپڑے ہیں اپنے بدن کو نہ چھپانے کی وجہ سے،یا تو باریک ہونے کی وجہ سے یا چھوٹا ہونے کی وجہ سے یا ان کے جسم پر پورے نہ آنے کیوجہ سے،لہذامسلمان عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس سے خبردار رہیں۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(2128)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب