سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(665) نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے چہرہ کھولنے کاحکم

  • 19513
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 726

سوال

(665) نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے چہرہ کھولنے کاحکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے آنے کا کیا حکم ہے؟کیا ان کو بیگانہ ہی سمجھا جائے گا؟جبکہ میری ماں کا مطالبہ ہے کہ میں نوکروں کے سامنے جاؤں اور اپنے سر پر ٹپکا ہی رکھوں تو کیا یہ ہمارے دین حنیف میں جائز ہے جو ہمیں اللہ کے احکام کی فرمانبرداری کا حکم دیتاہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ڈرائیور اور نوکر کا حکم دیگر مردوں جیسا ہے ،ان سے غیر محرم ہونے کی صورت میں پردہ بھی واجب ہے۔ان کے سامنے بے پردہ ہونا یا(خلوت کرنا) جائز نہیں ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے فرمان کی وجہ سے:

"لا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا "[1]

"کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ الگ نہ ہو کیونکہ ان دونوں میں تیسرا شیطان ہے۔"

نیز اس کی دلیل وہ عمومی دلائل بھی ہیں جو غیر محرموں سے پردہ کرنا واجب اور ان کے سامنے بے پردگی اور زیب وزینت کا اظہار حرام ٹھہراتے ہیں۔اور اللہ کی نافرمانی مین والد وغیرہ کی فرمانبرداری ویسے بھی جائز نہیں۔(سماحۃ الشیخ عبداللہ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح سنن الترمذی ر قم الحدیث(2165)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 596

محدث فتویٰ

تبصرے