السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
خاوند اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں بیک وقت تین طلاقیں دے تو وہ قرآن وحدیث کی رو سے ایک واقع ہوتی ہے خاوند بیوی کو ایک دن میں تین مختلف مجالس میں تین طلاقیں دے تو کیا یہ تینوں واقع ہو جائیں گی یا مجلس کا اطلاق ایک حیض پر ہو گا بعض اہل حدیث علماء کا یہ کہنا ہے کہ تینوں واقع ہو جائیں گی کیا دوسری طلاق کے لیے رجوع ضروری ہے ایک آدمی اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد رجوع نہیں کرتا کیا تین ماہ کے بعد وہ خود بخود طلاق مغلظہ یا طلاق بائن کے زمرے میں آ جائیں گی؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دوسری طلاق کے جواز یا نفاذ کے لیے پہلی طلاق کے بعد رجوع کے شرط ہونے کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں آیت ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ﴾ الخ اور سنن نسائی کی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی حدیث:
«طَلاَقُ السُّنَّةِ تَطْلِيْقَةٌ وَهِیَ طَاهِرٌ فِیْ غَيْرِ جِمَاعٍ فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَآ أُخْرٰی» الخ
’’طلاق سنت یہ ہے کہ ایک طلاق دینا اور عورت طہر کی حالت میں ہو بغیر جماع کے پس جب حیض آئے اور طہر آ جائے تو دوسری طلاق دے‘‘ سے رجوع کا شرط نہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی عدت گذر گئی اب وہ اپنی اس بیوی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾ --بقرة232
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب