السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جناب اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اکثر عورتیں جو خریدوفروخت کے ارادے سے بازاروں میں جا کر اپنی ہتھیلیاں ظاہر کرتی ہیں،اور کچھ کلائی سمیت ہتھیلیاں ظاہر کرتی ہیں؟یہ عمل غیرمحرم رشتہ داروں کے پاس ہوتا ہے۔نیز یہ اکثر وبیشتر بازاروں میں ہوتاہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بات میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ عورت کااپنی ہتھیلیاں اور کلائیاں ظاہر کرنا ایک برا کام ہے اور فتنے کاباعث ہے۔خصوصاً جب ان کی انگلیوں پر انگوٹھیاں اور ان کی کلائیوں پر کنگن ہوتے ہیں جبکہ اللہ عزوجل نے ایمان دار عورتوں کے لیے فرمایا:
﴿وَلا يَضرِبنَ بِأَرجُلِهِنَّ لِيُعلَمَ ما يُخفينَ مِن زينَتِهِنَّ ... ﴿٣١﴾... سورةالنور
"اور اپنے پاؤں(زمین) پر نہ ماریں تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہوجو وہ چھپاتی ہیں۔"
یہ حکم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ ایماندار عورت اپنی کسی قسم کی زینت کو ظاہر نہیں کرسکتی،اور اس کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ وہ ایسا کام بھی کرے جس سے چھپی ہوئی زینت ظاہر ہوجائے تو اس عورت کا کیا معاملہ ہوگا جولوگوں کو دکھانے کے لیے اپنے ہاتھوں کو ظاہر کرتی ہے!
میں تو ایماندار عورتوں کو اللہ عزوجل سے ڈرنے کی ہی نصیحت کرتا ہوں،اور یہ کہ وہ اپنی خواہش پر ہدایت کو مقدم رکھیں،اور اللہ کے اس حکم کو مضبوطی سے پکڑیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو تھا جو کہ ایمانداروں کی مائیں ہیں اور ادب وپاکدامنی کے لحاظ سے تمام عورتوں سے زیادہ کامل ہیں۔چنانچہ اللہ نے ان سے فرمایا:
﴿وَقَرنَ فى بُيوتِكُنَّ وَلا تَبَرَّجنَ تَبَرُّجَ الجـٰهِلِيَّةِ الأولىٰ وَأَقِمنَ الصَّلوٰةَ وَءاتينَ الزَّكوٰةَ وَأَطِعنَ اللَّهَ وَرَسولَهُ إِنَّما يُريدُ اللَّهُ لِيُذهِبَ عَنكُمُ الرِّجسَ أَهلَ البَيتِ وَيُطَهِّرَكُم تَطهيرًا ﴿٣٣﴾... سورةالاحزاب
"اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو،اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو،اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کردے اے گھر والو!اور تمھیں پاک کردے خوب پاک کرنا۔"
ساتھ ہی میں مسلمان مردوں کو،جنھیں اللہ نے عورتوں کا نگران بنایا ہے،نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس امانت کو کما حقہ ادا کریں جسے عورتوں کے متعلق انھوں نے قبول کیا ہے اور جس کی رعایت ونگہداشت اللہ نے ان کے ذمہ رکھی ہے ،لہذا وہ ان کی راہنمائی کریں اور اچھے طریقے سے سیدھا کرتے رہیں اور آزمائش کے اسباب سے باز کرتے رہیں کیونکہ اس حوالے سے ان سے باز پرس ہوگی اور وہ اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں،اور انھیں غور کرنا چاہیے کہ وہ کیا جواب دیں گے:
﴿يَومَ تَجِدُ كُلُّ نَفسٍ ما عَمِلَت مِن خَيرٍ مُحضَرًا وَما عَمِلَت مِن سوءٍ تَوَدُّ لَو أَنَّ بَينَها وَبَينَهُ أَمَدًا بَعيدًا وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفسَهُ وَاللَّهُ رَءوفٌ بِالعِبادِ ﴿٣٠﴾... سورةآل عمران
"جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے"
میں اللہ سے سوال کر تا ہوں کہ وہ عام،خاص،مردوں،عورتوں،چھوٹوں اوربڑوں کی اصلاح کرے اور وہ ان کے دشمنوں کا پروپیگنڈہ ان ہی کے سینوں میں ہی ٹھونس دے،یقیناً وہ انتہائی سخی،باعزت ہے۔اور تمام تعریفیں تمام جہانوں کے پروردگار اللہ ہی کے لیے ہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب