سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(656) شرعی پردے دار عورت کے خلاف اس کے خاوند کا احتجاج

  • 19504
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 755

سوال

(656) شرعی پردے دار عورت کے خلاف اس کے خاوند کا احتجاج

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شادی شدہ آدمی کے کچھ بیٹے ہیں،اس کی بیوی شرعی انداز اپنانا  چاہتی ہے اور وہ اس کےخلاف روش اپناتاہے تو آپ اسے کیسے نصیحت کرسکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہم تو اسے یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنی بیوی کے بارے میں اللہ سے ڈرے،اور وہ اللہ کی تعریف کرے کہ اس نے اسے ایسی بیوی میسر کی ہے جو ایسے شرعی لباس والے اللہ کے حکم کو نافذ کرنا چاہتی ہے جو کہ اس کے فتنوں سے سلامتی کا ضامن ہوگا جبکہ اللہ نے بھی اپنے ایمان دار بندوں کو حکم دیاہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنی بیویوں کو آگ سے بچائیں۔چنانچہ اس کا فرمان ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا قوا أَنفُسَكُم وَأَهليكُم نارًا وَقودُهَا النّاسُ وَالحِجارَةُ عَلَيها مَلـٰئِكَةٌ غِلاظٌ شِدادٌ لا يَعصونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُم وَيَفعَلونَ ما يُؤمَرونَ ﴿٦﴾... سورة التحريم

"اے ایمان والو! تم اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر جس پر سخت دل مضبوط فرشتے مقرر ہیں جنہیں جو حکم اللہ تعالیٰ دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے بلکہ جو حکم دیا جائے بجالاتے ہیں"

جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے بھی مرد پر اپنے اہل کی ذمہ داری کا بوجھ ڈالاہے۔چنانچہ فرمایا:

"وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ ومَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،"[1]

"مرد اپنے اہل کے بارے میں نگہبان ہے،اور اس سے اس کی رعایا کے بارے میں باز پرس ہوگی۔"

تو اس مرد کے لیے کیسے لائق ہوسکتاہے کہ وہ اپنی بیوی کو شرعی لباس چھوڑنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرے  جو خود اس کے لیے فتنے میں پڑنے اور دوسروں کو فتنے مبتلا کرنے کا سبب ہے؟وہ اپنی ذات اور اپنے اہل کے حوالے سے اللہ سے ڈرے،اور اللہ کی نعمت پر اس کی حمد بیان کرے کہ اس نے اسے اس جیسی نیک بیوی میسر کی ہے۔اس کی بیوی کو یہ نصیحت ہے کہ اس کے لیے اللہ کی نافرمانی میں کبھی بھی اپنے خاوند کی اطاعت جائز نہیں کیونکہ خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی فرمانبرداری جائز نہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4892)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 587

محدث فتویٰ

تبصرے