السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لیکن جب دونوں بھائی ایک گھر میں رہائش پذیر ہوں اور ایک شادی شدہ ہو تو ہم کیا کریں؟کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ جب وہ باہر جانا چاہے تو اس کی بیوی بھی کام کاج میں اس کےساتھ ہی چلی جائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نہیں بلکہ گھر کو دو حصوں میں تقسیم کرلینا چاہیے،آدھا ایک بھائی کے لیے جہاں وہ اکیلا ہو اور اس میں ایک دروازہ ہو جسے چابی سے بند کردیا جائے،وہ خاوند کے پاس ہو،جسے وہ اپنے پاس رکھے،اور عورت گھر کے الگ حصے میں اور بھائی الگ حصے میں ہولیکن وہ کبھی بھائی سے احتجاج بھی کرسکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ تو ایسا کیوں کرتاہے؟کیا مجھ پر اعتماد نہیں کرتا؟
تو جواب میں اسے یہ کہنا چاہیے کہ میں یہ تیرے فائدے کے لیے کرتا ہوں کیونکہ شیطان ابن آدم میں خون کی طرح چلتاہے تو کبھی وہ تجھے گمراہ کرسکتا ہے اور تیرا نفس تجھ پر غالب آسکتا اور وار کرسکتا ہے،شہوت عقل پر غالب آسکتی ہے اور تب تو حرام کام میں واقع ہوسکتاہے،لہذا میرا یہ عمل تیری حفاظت کے لیے زیادہ مناسب ہے اور تیرے فائدے میں ہے،جیسے وہ میرے ذاتی فائدے میں بھی ہے۔اور جب وہ اس وجہ سے غصہ کرے تو کرتا رہے،تم اس کی پرواہ نہ کرو۔
یہ مسئلہ میں تمھیں اس لیے پہنچا رہا ہوں تاکہ میں اسے چھپانے کی مسئولیت سے عہدہ برآہوسکوں،اور تمہارا حساب اللہ عزوجل پر ہے۔
رہا عورت کا دیور کے سامنے چہرہ کھولنا تو وہ یقیناً حرام ہے ،اور عورت کے لیے اپنے دیور کے سامنے بے نقاب ہوناجائز نہیں کیونکہ وہ اس کے لیے اجنبی ہے اور وہ اس اعتبار سے مکمل سڑک پر چلتے ہوئے اجنبی کی طرح ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب