سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(653) بالغہ عورت کا چہرہ اور ہتھیلیاں ننگا کرنا نقاب والی احادیث کے ہوتے ہوئے

  • 19501
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 863

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم   کی حدیث میں آیا ہے کہ عورت جب بالغہ ہوجاتی ہے تو اس سے صرف ہتھیلیاں اور چہرہ ظاہر ہو تو یہی پردہ ہے۔کیا دوسری احادیث بھی ہیں جو نقاب پر دلالت کرتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام ابو داود رحمۃ اللہ علیہ   نے اس حدیث کو ا پنی سنن کے اس باب میں بیان کیا ہے:" "باب فيما تبدي المرأة من زينتها"(اس چیز کے بارے میں جسے عورت اپنی زینت سے ظاہر کرسکتی ہے)کہتے ہیں:ہمیں یعقوب نے کعب انطا کی اور مومل بن الفضل حرانی کے حوالے سے حدیث بیان کی ،دونوں کہتے ہیں:ہمیں ولید نے سعید بن بشیر سے اس نے قتادہ رحمۃ اللہ علیہ   سے اس نے خالد سے حدیث بیان کی،یعقوب  نے کہا:ابن دریک عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    سے بیان کرتے ہیں کہ ابو بکر کی بیٹی اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے پاس گئی اور ان پر باریک کپڑے تھے تو اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم   نے اس سے اعراض کرلیا:اور فرمایا:

"جب عورت بلوغت کو پہنچ جاتی ہے تو اس سے صرف یہ اور یہ نظر آنا چاہیے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے اپنے چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا۔"[1]

یہ مرسل حدیث ہے کیونکہ خالد بن دریک حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کو نہیں پاسکے،نیز اس کی سند میں سعید بن بشیر ازدی ہے،سے بصری بھی کہاجاتا ہے کیونکہ اس کی اصل بصرہ سے ہے،اس کو کچھ علماء حدیث نے ثقہ کہا اور امام احمد،ابن معین  رحمۃ اللہ علیہ   ،ابن مدینی،نسائی،حاکم اور ابوداود رحمۃ اللہ علیہ   نے اسے ضعیف کہاہے اور محمد بن عبداللہ نمیر نے کہا کہ وہ منکر الحدیث ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں اور یہ روایت حدیث میں مضبوط نہیں،قتادہ  رحمۃ اللہ علیہ   سے بہت منکر  روایات بیان کرتاہے۔اور ابن حبان  رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا کہ یہ نکمے حافظے والا اور بڑی غلطیاں کرنے والاتھا اور قتادہ  رحمۃ اللہ علیہ   سے ایسی روایات بیان کرتاہے جن کی متابعت نہ ہوسکی۔ساجی کہتے ہیں کہ اس نے قتادہ رحمۃ اللہ علیہ   سے منکر روایات بیان کی ہیں۔اور یہ حدیث بھی اس نے قتادہ رحمۃ اللہ علیہ   سے ہی بیان کی ہے،پھر قتادہ رحمۃ اللہ علیہ   بھی تدلیس کرنے والا ہے۔ اور اس نے یہ حدیث خالد بن دریک سے بیان کی ہے اور اس میں ولید بھی ہے جو مسلم کا بیٹا ہے اور وہ تدلیس تسویہ کاعادی ہے اور اکثر مرفوع بیان کرنے والا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کی حدیث کی کمزوری کئی وجہوں سے واضح ہوتی ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔سنن ابی داود  رقم الحدیث(4104)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 583

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ