سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سوتے وقت سورت الملک پڑھنے کی فضیلت

  • 195
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 3242

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رات کو سونے سے پہلے سورت الملک پڑھنا اور اس کی فضیلت حدیث سے ثابت ہے۔میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا عشاء کے بعد بھی پڑھ سکتے ہیں یعنی مسجد میں نماز پڑھنے کے بعد پڑھ لینا۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں١ پڑھ سکتے ہیں۔ سورۃ الملک مسلمان کو عذاب قبرسے بچاتی ہے لیکن اسے کتنی مرتبہ پڑھنا ضروری ہے ، دن میں ایک مرتبہ یا ایک سے زیادہ مرتبہ پڑھنی چاہءے ؟

الحمد للہ

ابوھریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

قرآن مجید میں ایک ایسی سورۃ ہے جس کی تیس آیات ہیں وہ آدمی کی سفارش کرے گی حتی کہ اسے بخش دیا جائے گا ، اوروہ سورۃ تبارک الذی بیدہ الملک ہے ۔

 سنن ترمذی حدیث نمبر ( 2891 ) سنن ابو داود حدیث نمبر ( 1400 ) سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر ( 3786 ) ۔

امام ترمذی رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کے بارہ میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے اور شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ نے مجموع فتاوی ( 22 / 277 ) میں اور محدث عصر علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح ابن ماجۃ ( حدیث نمبر 3053 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

اس حديث سے مراد اور مقصود یہ ہے کہ انسان اس سورۃ کو ہررات پڑھے اور اس کے احکام پر عمل کرے اوراس میں پائ‏ جانے والی اخبار پرایمان لائے۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں کہ جس نے ہررات تبارک الذی بیدہ الملک پڑھی اللہ تعالی اس کی وجہ سے اسے عذاب قبر سے نجات دے گا ، ہم اس سورۃ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں المانعۃ بچاؤ کرنے والی سورۃ کہتے تھے ، کتاب اللہ میں یہ ایسی سورۃ ہے جو بھی اسے ہررات پڑھے گا اس نے بہت اچھا اور زيادہ کام کیا ۔

سنن النسائی ( 6 / 179 ) الترغیب و الترھیب 1475 میں علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے حسن کہا ہے ۔

مستقل فتاوی کمیٹی کے علماء کا کہنا ہے کہ :

تو اس بنا پر یہ امید رکھی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالی کی رضا کےلیے جو بھی اس سورۃ پرایمان رکھے اور اسے پڑھے گا اور اس میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس کے احکام پر عمل کرے گا اس کے لیے یہ سورۃ شفاعت کرے گی ۔

 فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 4 / 334 - 335 ) ۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ