سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(643) رضاعی بہن سے شادی کرنے کا حکم

  • 19491
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 737

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے اپنی کسی قریبی لڑکی کو نکاح کا پیغام دیاتو اس لڑکی کے باپ نے کہا: اس لڑکی نے تیرے ساتھ دودھ پیا ہوا ہے اور یہ کہہ کر اس نے لڑکے کو اس سے شادی کرنے سے روک دیا۔ جب لڑکی کا باپ فوت ہوا تو لڑکے نے اس لڑکی سے شادی کر لی۔ اور عادل لوگوں نے گواہی دی کہ اس لڑکی کی ماں نے اس شادی کرنے والے لڑکے کو دودھ پلایا ہوا ہے پھر بعد میں اس نے انکار کرتے ہوئے کہا: میں نے ایک خاص مقصد کے لیے غلط بیانی کی ہے تو کیا اس مذکورہ لڑکے کی اس لڑکی سے شادی جائزہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب لڑکی کی ماں اپنی سچائی میں مشہور ہے اور اس نے یہ بیان دیا کہ اس نے مذکورہلڑکے کو پانچ رضعات دودھ پلایا ہے تو اس کی یہ بات اس معاملے میں قبول کی جائے گی اور علماء کے دو اقوال میں سے صحیح قول کے مطابق جب اس لڑکے نے اس لڑکی سے شادی کر لیا تو ان کے درمیان جدائی کرادی جائے گی جیسا کہ"صحیح بخاری" میں یہ ثابت ہے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے عقبہ بن حارث کو اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کرنے کا حکم دیا جب ایک کالی لونڈی نے یہ بیان دیا کہ اس نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہوا ہے۔

لیکن اگر لڑکی کی ماں کے سچا ہونے میں یا رضعات کی تعداد میں کوئی شبہ ہوتو بھی یہ معاملہ شبہات میں سے ہوگا جن سے بچنا اولیٰ اور بہتر ہے اور ان کے درمیان بغیر کسی دلیل کے علیحدگی نہیں کرائی جائے گی ۔

اور جب وہ شادی سے پہلے اپنی گواہی سے پلٹ جائے تو شادی حرام نہیں ہو گی لیکن اگر معلوم ہوجائے کہ وہ اپنے اس رجوع میں جھوٹی ہے اور اس نے اس وجہ سے رجوع کیا ہے کہ لڑکا لڑکی سے دخول کر چکا ہے اور یہ اب گواہی چھپا رہی ہے تو شادی جائز نہ ہوگی۔واللہ اعلم(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 574

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ