سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(640) رضاعی بھائی کی بیٹی سے شادی کرنے کا حکم

  • 19488
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 612

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے دوسرے آدمی کے ساتھ دودھ پیا ان میں سے ایک کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ۔کیا دودھ پینے والے کے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب بچے نے عورت سے دوسال کی مدت کے اندر پانچ رضعات دودھ پیا تو یہ لڑکا اس عورت کا رضاعی بیٹا بن گیا اور اس عورت کے وہ تمام لڑکے جو اس نے رضاعت سے پہلے جنم دیے یا بعد میں رضاعی بھائی بن گئے۔

رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے ولادت سے ہوتے ہیں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی سنت بھی یہی ہے اور آئمہ کا اس پر اتفاق بھی ہے لہٰذا مذکورہ صورت میں کسی آدمی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ دوسرے کی بیٹی سے شادی کرے جیسا کہ آئمہ اربعہ کے اتفاق سے اپنے نسبی بھائی کی بیٹی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 572

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ