سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(638) ایک "رضعہ" دودھ پینے کا حکم

  • 19486
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 657

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری ایک پھوپھی یعنی میرے باپ کی بہن ہے اس نے اپنے بیٹے کے ساتھ میرے بڑے بھائی کو ایک رضعت دودھ پلایا ۔پھر اس نے ایک اور شخص سے شادی کر لی جس سے اس کے ہاں ایک بیٹی پیدا ہوئی ہم کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کے مطابق آپس میں شادیاں کرنا چاہتے ہیں کیا ہمارے لیے ایک دوسرے سے شادیاں کرنا جائز ہے یا نہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب صورت حال وہ ہے جو تم نے بیان کی ہے کہ تمھاری پھوپھی نے اپنے بیٹے کے ساتھ تمھارے بڑے بھائی کو صرف ایک"رضعہ" دودھ پلایا ہے تو تم میں سے ہر ایک کے لیے اس لڑکی سے اور تمھاری پھوپھی کی پہلے اور اس کے علاوہ کسی بھی خاوند سے ہونے والی لڑکیوں سے شادی کرنا جائز ہے کیونکہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ثابت ہے۔

"لا تحرم الرضعة ولا الرضعتان"[1]

"ایک دو رضعتیں حرمت رضاعت ثابت نہیں کرتیں۔"

نیز  عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کا یہ قول  ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا:

 "قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات ) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   فوت ہوگئے اور رضعات کا حکم اسی (پانچ رضعات ) پر باقی رہا۔"

 معلوم رہے کہ بچہ جب پستان سے دودھ پیے چاہے تھوڑا ہی سہی پھر پستان چھوڑدے تو اس طرح ایک "رضعہ"ثابت ہوجائے گا۔ پھر جب بچہ دوبارہ پستان سے دودھ پیے اگرچہ تھوڑا ہی ہوتو دوسرا "رضعہ"ثابت ہو جائے گا اور اسی طرح پانچ رضعتیں ہونی چاہئیں ۔

اگر بالفرض مان لیں کہ تمھارے بھائی نے تیری پھوپھی سے پانچ رضعات یا اس سے زیادہ دودھ پیا ہے تو صرف اسی پر تیری پھوپھی زاد بہن حرام ہوگی تم پر نہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔صحیح سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1940)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 570

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ