سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(637) کیا میرے لیے اس لڑکی سے شادی جائز ہے جس نے میری بڑی بہن کا ایک دو مرتبہ دودھ پیا ہو؟

  • 19485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 776

سوال

(637) کیا میرے لیے اس لڑکی سے شادی جائز ہے جس نے میری بڑی بہن کا ایک دو مرتبہ دودھ پیا ہو؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک لڑکی سے منگنی کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔ جب میں اس کے سامنے پیش ہوا تو پتا چلا کہ اس نے میری اس بہن سے جو مجھ سے بڑی ہے صرف ایک یا دو مرتبہ دودھ پیا ہے کیا میرے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے؟جبکہ یقیناً اس نے میری بڑی بہن سے ایک یا دو مرتبہ دودھ پیا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلا شبہ اتنا سا دودھ پینا اس کو تم پر حرام نہیں کرتا اور امام احمد اور شافعی رحمۃ اللہ علیہ   کے مذہب کے مطابق تیرے لیے اس سے شادی کرنا جائز ہے جبکہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ   اور مالک رحمۃ اللہ علیہ   کا مذہب اس کے برخلاف ہے بلا شبہ وہ ایک دو یا اس سے زیادہ دفعہ دودھ پینے سے بھی حرمت رضاعت ثابت ہونے کے قائل ہیں مگر دلیل کے اعتبار سے یہ مذہب مرجوح ہے اور صحیح موقف وہ ہے جس کی طرف پہلے دو امام گئے ہیں "صحیح مسلم " میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    سے ثابت ہے کہ بلاشبہ

نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"لاَ تحَرّمُ الْمَصّةُ ولاَ الْمَصّتَانِ"[1]

"ایک دو دفعہ دودھ پینے سے حرمت رجاعت ثابت نہیں ہوتی"

اسی طرح صحیح مسلم رحمۃ اللہ علیہ   میں ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کی حدیث ہے کہ ایک آدمی نے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی، یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  ! میری ایک بیوی تھی جس پر میں نے ایک اور عورت سے شادی کر لی تو میری پہلی بیوی نے دعویٰ کیا کہ اس نے میری نئی بیوی کو ایک یا دو رضعتیں دودھ پلایا ہے تو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

" لا تُحَرِّمُ الإِمْلاجَةُ ، وَلا الإِمْلاجَتَانِ " [2]

"ایک دو دفعہ دودھ پینے سے حرمت رجاعت ثابت نہیں ہوتی"

 لیکن جن رضعات سے حرمت ثابت ہوتی ہے ان کی تعداد پانچ ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کی بیوی کو حکم دیا کہ وہ غلام کو پانچ رضعات دودھ پلائے تاکہ اس کے لیے اس کے پاس آنا جانا جائز ہو۔ پس یہ حدیث معروف ہے۔ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ   نے ایک خادم کو مدت تک متبنی بنائے رکھا کیونکہ اس وقت متبنی بنانا جائز تھا اس کے بعد متنبی بنانے کی حرمت نازل ہوئی تو ابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کی بیوی نے اپنے خاوند کے چہرے پر خادم کے اس کے پاس اس حال میں داخل ہونے سے کراہت کے آثار دیکھے جبکہ وہ اپنے کام کاج کے لباس میں ہوتی تو رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اس کو اجازت دیتے ہوئے فرمایا:

"أرضعيه خمس رضعات ثم يدخل عليك "[3]

"اس کو پانچ رضعات دودھ پلا دوتاکہ وہ تمھارے پاس آسکے۔"

اسی طرح صحیح مسلم میں عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث ہے۔ 

"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات ) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   فوت ہوگئے اور رضعات کاحکم اسی (پانچ رضعات ) پر باقی رہا۔"

 اور ترمذی کی ایک روایت میں ہے ۔

"پس آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   فوت ہوگئے اور حکم اسی پر باقی رہا۔"

یعنی پہلے دس رضعات سے حرمت ثابت ہونے کا حکم تھا پھر بعد میں پانچ رضعات سے حرمت ثابت ہونے کا حکم نازل ہوا۔ لہٰذا تمھارے لیے اس لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے (محمد بن عبد المقصود)


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1450)

[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1451)

[3] ۔صحیح موطا الامام مالک (605/2)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 569

محدث فتویٰ

تبصرے