السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا باپ اور میرا چچا دو بھائی ہیں ۔میرے باپ کے ہاں لڑکے پیدا ہوئے جبکہ میرے چچا کے ہاں بیٹیاں کچھ مدت کے بعد میرے چچا اور باپ کی ماں (میری دادی)فوت ہوگئی تو میرے دادا نے ایک اجنبی عورت سے شادی کر لی جس نے سات ماہ کے بعد ایک بچہ جنم دیا جو فوت ہو گیا چالیس دن کے بعد میری والدہ نے ایک بچے کو جنم دیا میرے داداکی بیوی مجھے لے کر میری والدہ کے پاس آئی اور کہا:بلا شبہ میں نے تم کو اپنے پستان سے آٹھ مرتبہ دودھ پلایا ہے لیکن میرا گمان یہ ہے کہ اس کے پستان سے نکلنے والا دودھ مجھے سیر نہیں کرتا تھا کیونکہ اس وقت میری عمر ایک سال آٹھ ماہ تھی ہم جناب سے فائدے کی توقع رکھتے ہیں کیا میرے لیے اپنی چچا زاد بہنوں سے شادی کرنا جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ رضاعت جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ پانچ رضعات یا اس سے زیادہ ہیں ۔ اور ہوں بھی مدت رضاعت (دو سال) کے اندر ایک "رضعہ"سے مراد ہے کہ بچہ پستان پکڑ کر دودھ پیے پھر اس کو چھوڑدے اگر وہ دوبارہ لوٹے اور پستان سے دودھ پیے تو دوسرا"رضعہ"معتبر ہو جائے گا اسی طرح پانچ رضعتیں ثابت ہوں سو اس بنا پر تمھارا چچا زاد بہنوں میں سے کسی ایک سے بھی شادی کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ تم اپنے داداکی بیوی کا دودھ پینے کی وجہ سے اپنی چچازاد بہنوں کے رضاعی چچا بن گئے ہو کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿حُرِّمَت عَلَيكُم أُمَّهـٰتُكُم وَبَناتُكُم وَأَخَوٰتُكُم وَعَمّـٰتُكُم وَخـٰلـٰتُكُم وَبَناتُ الأَخِ وَبَناتُ الأُختِ وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَوٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورةالنساء
"حرام کی گئیں تم پر تمھاری مائیں ۔۔۔اور تمھاری دودھ شریک بہنیں ۔"
نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ۔
﴿وَالوٰلِدٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ لِمَن أَرادَ أَن يُتِمَّ الرَّضاعَةَ...﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة
"اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔"
نیزنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة"[1]
"رضاعت اتنے ہی رشتے حرام کرتی ہے جتنے رشتے ولادت کرتی ہے۔"
اور اس وجہ سے بھی کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ثابت ہے کہ انھوں نے کہا:
"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات ) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور حکم اسی (پانچ رضعات سے حرمت کے ثبوت ) پر باقی رہا۔"(سعودی فتوی کمیٹی)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2938)صحیح مسلم رقم الحدیث(1444)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب