سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(633) خالہ کا دودھ پینے والی لڑکی کا اپنے خالہ زاد بھائی اور خالو سے پردہ کرنے کا حکم

  • 19481
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 828

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری خالہ کا کہنا ہے کہ بلا شبہ اس نے مجھے اپنی بڑی بیٹی اور میرے بعد والی بہن کو دودھ پلایا ہے مگر مجھے اور اس کو رضعات کی تعداد معلوم نہیں۔کیا میں بغیر حجاب و پردہ کے اپنے خالہ زاد بھائی اور خالہ کے خاوند (خالو) کے سامنے آسکتی ہوں یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتیاط اسی میں ہے کہ تم ان میں سے کسی کے سامنے بے حجاب ہو کر نہ آؤ اور نہ ہی اپنی خالہ کے بیٹوں میں سے کسی سے شادی کرو کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے واضح کر دیا کہ پانچ معلوم رضعات سے حرمت ثابت ہو جاتی ہے پس اگر رضعات کی تعداد معلوم نہ ہو تو بلا شبہ اس طرح کے امور میں احتیاط کا تقاضا  یہی ہے کہ انسان اس بات کی طرف پیش قدمی کرتے ہوئے غورو فکر کرے کہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    کی حدیث میں کیسے بیان ہےکہ یقیناً نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کے پاس عبد بن زمعہ نے سعد بن ابی وقاص کے ساتھ عتبہ بن ابی وقاص کے بچے کے متعلق جھگڑا کیا یہ فتح مکہ کے سال کا واقعہ ہے سعد بن ابی وقاص کہتے تھے یہ میرے بھائی عتبہ بن ابی وقاص کا بیٹا ہے میرے بھائی نے مجھے اس بچے کو لے لینے کی ہدایت کی تھی عبد بن زمعہ کہتے تھے یہ میرا بھائی اور میرے باپ کا بیٹا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ یقیناً عتبہ بن ابی وقاص نے اس عورت (عبد بن زمعہ کے باپ کی لونڈی) سے زنا کیا اور اپنی وفات سے پہلے سعد  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کو ہدایت فرمائی کہ زمعہ کی لونڈی سے ہونے والا بچہ میرے نطفے سے ہے لہٰذا اس کو اپنے قبضے میں لے لینا تو اس پر نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"الولد للفراش""لڑکا صاحب فراش کا ہے۔"

لہٰذا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے فیصلہ کیا کہ یہ بچہ عبد بن زمعہ کو ملے گا اور فرمایا:

"الولد للفراش وللعاهر الحجر . واحتجبي منه يا سودة بنت زمعة "[1]

"بچہ صاحب فراش کے لیے ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے اے سودہ !تم اس سے پردہ کرو۔"

آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کو پردے کا حکم اس مفروضے کی بنا پر دیا کہ وہ لڑکا ان کا بھائی ہے لہٰذا سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کو موت تک اس لڑکے نے نہیں دیکھا تھا۔(محمد بن عبد المقصود)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث  (1948)صحیح مسلم رقم الحدیث(1457)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 564

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ