السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا میرے لیے اپنے ماموں (میری والدہ کے بھائی) کی بیوی کو سلام کرنا جائز ہے؟واضح رہے کہ میں نے اپنے ماموں کے ساتھ اپنی نانی کا دودھ پیا ہوا ہے؟ یا میری ممانی کو میرے لیے غیر محرم ہونے کی وجہ سے سلام کرنا جائز نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خواہ نانی سے تمھاری رضاعت ہو یا نہ تمھارے لیے اپنے ماموں کی بیوی کا ہاتھ چھونا جائز نہیں ہے کیونکہ تو اجنبی ہے یعنی تو اس کے لیے محرم نہیں ہے ۔رہا زبان سے مسنون سلام کرنا وہ جائز ہے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عورتوں سے بیعت لینے والی آیت کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا:
"وَلا وَاللَّهِ مَا مَسَّتْ يَدُهُ يَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فِي الْمُبَايَعَةِ مَا يُبَايِعُهُنَّ إِلا بِقَوْلِهِ قَدْ بَايَعْتُكِ عَلَى ذَلِكِ"[1]
"نہیں اللہ کی قسم! بیعت لیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے یہ کہہ کر بیعت لیتے بلاشبہ میں نے تم سے اس پر بیعت لے لی"(اس کو بخاری نے روایت کیا ہے)
امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ میں عورتوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کرنے کے لیے حاضر ہوئی ہم نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے مصافحہ نہ کریں گے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إِنِّي لَا أُصَافِحُ النِّسَاءَ ، إِنَّمَا قَوْلِي لِمِائَةِ امْرَأَةٍ كَقَوْلِي لِامْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ"[2]
"میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا، میرا ایک عورت کو کہنا سو عورتوں کو کہنے کی مثل ہے۔"(اس کو امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)(سعودی فتویٰ کمیٹی)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (4609)
[2] ۔صحیح سن النسائی رقم الحدیث(4181)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب