السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص اپنے بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہے اور اس نے دوسرے خاندان کی ایک لڑکی کے ساتھ دودھ پیا ہے کیا یہ لڑکی اس کے تمام چھوٹے بڑے بھائیوں کی رضاعی بہن ہوگی یا نہیں؟اور ایسے ہی اس لڑکی کے علاتی بھائی مذکورہ اشخاص کے بھائی ہوں گے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وہ رضاعت جس سے حرمت ثابت ہوتی ہے وہ پانچ یا اس سے زیادہ رضعات ہے اور وہ ہو بھی دو سالوں کے اندر کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿ وَالوٰلِدٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ لِمَن أَرادَ أَن يُتِمَّ الرَّضاعَةَ...﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة
"اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں اس کے لیے جو چاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔"
نیز عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ثابت ہے کہ انھوں نے فرمایا:
"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی (وہ رضعات ) جن سے حرمت ثابت ہوتی تھی پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہو گئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے اور رضعات کا حکم اسی (پانچ رضعات)پر باقی رہا۔"
اور "رضعہ"یہ ہے کہ بچہ پستان سے دودھ پیے پھر سانس لینے کے لیے یا دوسرے پستان کی طرف منتقل ہونے کے لیے یا کسی اور وجہ سے پستان کو چھوڑے جب وہ دوبارہ پستان کو پکڑے تو یہ ایک اور "ضعہ"ہو گا اور اسی طرح جب یہ ثابت ہو جائے کہ مذکورہ شخص نے لڑکی کی ماں سے یااس کے باپ کی کسی دوسری بیوی سے اسی طریقے سے جو اوپر گزر اہے دودھ پیا تو وہ اس لڑکی اور اس کے تمام بھائیوں اور بہنوں کا خواہ وہ بھائی سگے ہوں یا علاتی یا اخیافی بھائی ہوگا البتہ اس شخص کے کسی بھائی کے لیے اس لڑکی سے یا اس کی کسی بہن سے شادی کرنا جائز ہے اور اس پر اس رضاعت کا کوئی اثر نہ ہو گا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب