سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(623) اس لڑکے کا اپنی پھوپھی زاد سے شادی کا حکم جس کے بھائی نے اس کو پھوپھی کا دودھ پیا ہو

  • 19471
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1233

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی پھوپھی کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔واضح رہے کہ میرے بڑے بھائی،جو عمر میں مجھ سے کافی بڑے ہیں، نے ایک سے زیادہ مرتبہ میری  پھوپھی کا دودھ پیاہے لیکن میں نے مطلق طور پر اپنی پھوپھی کا دودھ نہیں پیا،اور میری پھوپھی زاد بہن نے بھی میری ماں کا دودھ نہیں پیا۔کیا اپنی پھوپھی کی مذکورہ بیٹی سے میری شادی جائز ہے یاکہ میں اس کا رضاعی بھائی بن چکا ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کاجواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے اس قول:

" يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[1]

"رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔"سے حاصل کیاجائے،یعنی رضاعت انھی رشتوں کو حرام کرتی ہے جن کو قرابت حرام کرتی ہے کیونکہ نسب سے مراد قرابت ہے ،لہذا اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ تمہاری پھوپھی کی بیٹی سے،جس کی ماں کاتمہارے بھائی نے دودھ پیا ہے،شادی جائز ہے کیونکہ تمہاری اس کے ساتھ(حرمت والی) رشتہ داری نہیں ہے،اور تم اس کے رضاعی بھائی نہیں ہو کیونکہ تم نے اس کی ماں سے دودھ نہیں پیا اور اس نے تمہاری ماں سے دودھ نہیں پیا،لہذا وہ تمہاری رضاعی بہن نہیں ہے۔حرمت کارشتہ صر ف دودھ پینے والے اور اس کی اولاد کے ساتھ ثابت ہوگا۔

میری مرادیہ ہے کہ دودھ پینے والے اور جو اولاد سے متفرع ہوتی ہے،رضاعت ان میں موثر ہوتی ہے لیکن جو بہن بھائی دودھ پینے والے کے درجے میں ہوں یا اس کے اصول میں سے ہوں تو ان سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔حرمت رضاعت دودھ پینے والے اور ان کی اولاد اور مرضعہ،اس کے اصول وفروع اور ہر اس آدمی کے درمیان پائی جاتی  ہے جس کی طرف اس کا دودھ منسوب ہوتا ہے،یعنی بلاشبہ جس عورت نے دودھ  پلایا ہے وہ اس کی ماں ہوگی،اور اس کی ماں اس کی نانی ہوگی،اور اس کا باپ اس کا نانا ہوگا،اور اس کے بھائی اس کے ماموں اور اس کی بہنیں  اس کی خالائیں ہوں گی۔

اسی طرح جس کی طرف عورت کے دودھ کی نسبت ہوئی ہے،یعنی اس عورت کاخاوند یا آقا یا جس نے اس سے شبہ میں وطی کی،وہ دودھ پینے والے کا باپ ہوگا،اور اس کی اولاد  اس کی بہن بھائی اور اس کے بھائی دودھ پینے والے کے چچا،اور اس کی بہنیں اس کی پھوپھیاں ہوں گی۔یہ تمام باتیں ہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے قول:" يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ " سے حاصل ہوتی ہیں۔(العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2502) صحیح مسلم رقم الحدیث(1447)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 554

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ