سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(622) جب لڑکے نے لڑکی کے بھائیوں کے ساتھ دودھ پیا ہو تو کیا اس لڑکی سے شادی جائز ہوگی؟

  • 19470
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 1155

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دو بہنیں ہیں،ان میں سے ایک نے بچے کو جنم دیا جبکہ دوسری کے ہاں چار بچے پیدا ہوئے جن میں سے چھوٹی بچی ہے۔بلاشبہ پہلی بہن کے بیٹے نے دوسری کے تین بچوں کے ساتھ(اپنی خالہ کا)دودھ پیا،ماسوائے چوتھے کہ جو کہ بیٹی ہے۔اب پہلی بہن کے بیٹے کا دوسری بہن کی اس بیٹی کے ساتھ نکاح کا کیاحکم ہے جس نے اس لڑکے  کے ساتھ دودھ نہیں پیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب پہلی بہن کے بیٹے نے دوسری بہن سے پانچ مرتبہ ایک مجلس یا مختلف مجلسوں میں پہلے،دوسرے یاتیسرے بچے کے ساتھ یا تینوں کے ساتھ دودھ پیا تو وہ دوسری بہن کا رضاعی بیٹا بن جائےگا اور اس کی ساری اولاد ،خواہ اس سے پہلے کی ہو یابعد کی،کا  رضاعی بھائی بن جائے گا،لہذا  اُس کا مذکورہ لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہے۔کیونکہ وہ اس کا رضاعی بھائی بن جائےگا،لہذا اُس کا مذکورہ لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس کا  رضاعی بھائی ہے۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے محرمات کو بیان کرتے ہوئے فرمایا:

﴿وَأُمَّهـٰتُكُمُ الّـٰتى أَرضَعنَكُم وَأَخَو‌ٰتُكُم مِنَ الرَّضـٰعَةِ...﴿٢٣﴾... سورةالنساء

"اورتمہاری وہ مائیں جنھوں نے تمھیں دودھ  پلایا  ہو،اور تمہاری  دودھ شریک بہنیں(تم پر حرام ہیں۔)"

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

" يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ "[1]

"رضاعت سے اتنے ہی رشتے حرام ہوتے ہیں جتنے رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔"

(اس حديث کی صحت پر بخاری ومسلم کا اتفاق ہے)

اگر رضاعت پانچ رضعات سے کم ہوتو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔اسی طرح جب دودھ پینے والا دو سال کی عمر سے تجاوز کرگیا ہو تو پھر بھی حرمت ر ضاعت ثابت نہ ہوگی کیونکہ اللہ عزوجل  کا فرمان ہے:

﴿وَالو‌ٰلِد‌ٰتُ يُرضِعنَ أَولـٰدَهُنَّ حَولَينِ كامِلَينِ لِمَن أَرادَ أَن يُتِمَّ الرَّضاعَةَ...﴿٢٣٣﴾... سورةالبقرة

"اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں۔ اس کے لیے جوچاہے کہ دودھ کی مدت پوری کرے۔"

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا ارشاد ہے:

"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُحَرِّمُ مِنْ الرِّضَاعَةِ إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ وَكَانَ قَبْلَ الْفِطَامِ"[2]

"حرمت صرف اس رضاعت سے ثابت ہوتی ہے جو پستان کو منہ میں لے کر پیا جائے اور جو آنتوں کو پھاڑے اور دودھ چھڑانے کی مدت سے پہلے ہو۔"

نیز عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا    سے ثابت ہے کہ انھوں نے کہا:

"أنزل في القرآن عشر رضعات معلومات فنسخ من ذالك خمس وصار إلى خمس رضعات معلومات فتوفى رسول الله (صلي الله عليه وسلم) والأمر على ذلك"[3]

"قرآن میں اتاری جانے والی آیات میں دس معلوم رضعات کی آیت بھی تھی جن(رضعات) سے حرمت ثابت ہوتی تھی،پھر وہ پانچ رضعات والی آیت سے منسوخ ہوگئی،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   فوت ہوگئے اور رضعات کا حکم اسی(پانچ رضعات) پر باقی رہا۔"(اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں اورترمذی نے اپنی جامع میں روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ترمذی کے ہیں)(ابن باز  رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(2502) صحیح مسلم رقم الحدیث(1447)

[2] ۔صحیح سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1152)

[3] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(1452)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 552

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ