السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے اپنی بیٹی کے بیٹے(نواسے) کو اپنی ماں کے بطن سے پیدا ہونے کے بعد دو دن دودھ پلایا،اس مذکورہ عورت،جس نے اپنے نواسے کو دودھ پلایا،کی ایک پوتی ہے ۔اور وہ عورت سوال کرتی ہے :کیا اس کی پوتی اس کے نواسے کے لیے حلال ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب اس کے نواسے نے پانچ یا اس سے زیادہ مرتبہ دودھ پیا تو اس کی پوتی اس کے لیے حلال نہیں ہے۔اس لیے کہ وہ لڑکا اس لڑکی کے باپ کا رضاعی بھائی ہونے کی وجہ سے اس کا چچا بن گیا ہے۔اور اگر اس نے پانچ مرتبہ دودھ نہیں پیا تو یہ لڑکی اسکے لیے حرام نہیں ہے۔
"رضعہ" یعنی اس کے ایک دفعہ دودھ پینے کامطلب یہ ہے۔ کہ اس کا پستان منہ میں ڈال کر دودھ چوسنا،اور جب تک پستان منہ میں رکھے دودھ پیتا رہے تواس کو ایک مرتبہ دودھ پینا کہا جاتاہے۔خواہ وہ زیادہ دیر پستان منہ میں رکھے یا تھوڑی دیر کےلیے،پس اگر وہ سانس لینے کےلیے یا کھانسی کرنے کے لیے پستان کو چھوڑ کر دوبارہ اس کو پکڑے یا ایک پستان کو چھوڑ کر دوسرے پستان کو پکڑے تو یہ دوسری مرتبہ دودھ پینا شما ہوگا۔اسی طرح پانچ رضعتں ہوں گی۔واللہ اعلم۔(محمد بن ابراہیم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب