سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(607) کیا عدت میں عورت سے جبری رجوع جائز ہے؟

  • 19455
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 619

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی اپنی بیوی کو طلاق مسنون دی،پھر طلاق نامہ اس کے سپرد کردیا۔اب وہ اس سے رجوع کرناچاہتاہے۔کیا عورت پر اس کی رضا کے بغیر جبری رجوع ہوگا؟یا رجوع اس کی رضا پرموقوف ہے؟کیارجوع کی کچھ شرطین بھی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر صورت حال ایسی ہی ہے جیسی  ذکر کی گئی ہے کہ مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو طلاق مسنون دی ہے تو اس کو عدت کے دوران دو عادل گواہوں کی موجودگی میں رجوع کرنے کا حق حاصل ہے،خواہ عورت  راضی ہو یا نہ ہو،بشرط یہ کہ یہ طلاق تین طلاقوں میں سے آخری طلاق نہ ہو اور مرض(خلع) کی طلاق نہ ہو۔

اور اگر عورت عدت سےفارغ ہوچکی ہو۔ اور یہ طلاق مرض(خلع) کی طلاق ہو اور تیسری(آخری) طلاق نہ ہوتو خاوند کے لیے عورت کی رضا سے نئے مہر اور نئے عقد کے ساتھ اس کو واپس لایا سکتاہے۔اور مذکورہ دونوں حالتوں میں ایک طلاق معتبر ہوگی اگر یہ تیسری(آخری) طلاق ہوتو یہ  عورت اس خاوند کے لیے حلال نہیں ہوگی،الا یہ کہ وہ کسی اور خاوند سے شرعی نکاح کرے اور وہ خاوند اس سے وطی بھی کرے،جب دوسرا خاوند اس کو طلاق دےدے یا فوت ہوجائے تو یہ تین طلاقیں دینے والے خاوند کے لیے عدت گزارنے کے بعد عورت کی رضا سے نئے حق مہر اور نئے عقد کے ساتھ حلال ہوجاتی ہے۔

اور حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے،خواہ وہ مطلقہ ہو یااس کا خاوند  فوت ہواہو،اور غیرحاملہ جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت چار ماہ دس دن ہے،لیکن اگر وہ مطلقہ ہوتو  اس کی عدت تین حیض ہے۔بشرط یہ کہ وہ ان عورتوں میں سے ہو جن کو حیض آتا ہے تو اس کی عدت تین ماہ ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 535

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ