السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی،پھر وہ سفر کرکے عورت کے ملک سے دور چلا گیا اور تقریباً ایک سال پردیس میں ٹھہرا،جب وہ واپس لوٹا تو اس عورت نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی۔اس آدمی نے اس عورت سے نیانکاح کرلیا اور عورت اس نکاح کے ساتھ اس مرد کی طرف پلٹ آئی۔معلوم ہوکہ مرد نے مدت کے دوران اس سے رجوع نہیں کیا تھا تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب صورت حال ویسی ہی ہے جیسی سائل نےذکر کی ہے تو یہ شادی صحیح ہے جب وہ ولی کی اجازت،دو عادل گواہوں کی موجودگی اور عورت کی رضا وخوشنودی سے منعقد ہوئی ہے کیونکہ ایک طلاق اور دو طلاقیں عورت کو اس کے خاوند پر حرام نہیں کرتیں،عورت صرف تیسری طلاق کے ساتھ خاوند پر حرام ہوجاتی ہے حتیٰ کہ وہ اس کے علاوہ کسی خاوند سے شرعی نکاح کے ساتھ شادی کرے اور اس سے مجامعت کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے"
﴿الطَّلـٰقُ مَرَّتانِ فَإِمساكٌ بِمَعروفٍ أَو تَسريحٌ بِإِحسـٰنٍ...﴿٢٢٩﴾... سورةالبقرة
"یہ طلاق(رجعی) دوبار ہے،پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے،یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔"
الله تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَإِن طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعدُ حَتّىٰ تَنكِحَ زَوجًا غَيرَهُ ... ﴿٢٣٠﴾... سورةالبقرة
"پھر اگر اس کو (تیسری بار) طلاق دے دے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک وه عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے "
اوراس آخری طلاق سے مراد تمام علماء کے نزدیک تیسری طلاق ہے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب