السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حنابلہ نے کہا ہے کہ جب(مطلقہ) عورت تیسرے حیض سے پاک ہوجائے اور ابھی اس نے غسل نہ کیا ہو تو مرد کا اس سے رجوع کرناصحیح ہے؟کیا یہ پسندیدہ قول ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس میں اشکال ہے کیونکہ جملہ احکام تیسرے حیض کے خون سے منقطع ہونے کے ساتھ متعلق ہیں،تو واجب ہے کہ رجوع بھی اسی کے متعلق ہو،جمہورعلماء کا یہی قول ہے۔قرآن کاظاہر بھی اس کی تائید کرتاہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
﴿وَبُعولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فى...﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة
"اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں۔"
اور گزشتہ آیت میں"ذلک"کااشارہ ان قروء کی طرف ہے جن کاپہلے ذکر گزر چکا ہے ،اور عورت طہرکے بعدقروء والی نہیں رہی ہے کیونکہ قروء کا اطلاق حیض پر ہوتا ہے۔(السعدی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب