السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک سائلہ کہتی ہے ہم حکم خلع کی وضاحت چاہتے ہیں کیا اس میں رجوع جائز ہے؟ جب وہ عورت جس نے خلع لیا مال دار ہے اور اس کو دوسال گزر چکے ہیں وہ اپنے خاوند کی طرف پلٹ جانا چاہتی ہے جبکہ اس نے کسی اور خاوند سے اپنے بچوں کی پرورش کرنے کی وجہ سے شادی بھی نہیں کی۔ ہم وضاحت کی امید رکھتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں خلع لینے والی کے لیے اپنے خلع دینے والے خاوند کی طرف پلٹ جانا جائز ہے خصوصاًاس قول کے مطابق کہ خلع فسخ نکاح ہے طلاق نہیں ہے۔ خلع کی کوئی تعداد مقرر نہیں ہے جتنی بار بھی خلع ہو میاں بیوی پھر سے اکٹھے ہو سکے ہیں اگرچہ انھوں نے سومرتبہ خلع کیا ہو۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا یہی مذہب ہے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی مروی ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مذہب ہے(محمد بن عبدالمقصود)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب