سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(589) خاوند کی بدسلوکی کے نتیجے میں عورت کے لیے اس کا گھر چھوڑنے کا حکم

  • 19437
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-28
  • مشاہدات : 971

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا خاوند اللہ تعالیٰ اس سے درگزر فرمائے باوجود اس کے وہ اخلاق فاضلہ اور خشیت الٰہی کا التزام کرتا ہے مگر گھر میں وہ میری بالکل پرواہ نہیں کرتا اور ہمیشہ ترش روئی اور تنگ دلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ایسا میری وجہ سے کرتا ہے لیکن خدا شاہد ہے کہ میں اس کے حقوق ادا کرتی ہوں اس کو آرام و سکون پہنچانے کی کوشش کرتی ہوں اور ہراس چیز کو اس سے دور رکھتی ہوں جو اس کو بری لگتی ہے ۔میں اپنے ساتھ اس کے ان رویوں پر صبر کرتی ہوں جب بھی میں اس سے کسی چیز کا سوال کرتی یا کسی معاملے میں کلام کرتی ہوں تو وہ غصے سے سیخ پا ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ معمولی اور گھٹیا کلام ہے۔

واضح رہے کہ وہ اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ بہت ہشاش بشاش رہتا ہے مگر میں تو صرف اس کی طرف سے ڈانٹ ڈپٹ اور برے معاملے کو ہی دیکھتی ہوں یقیناً اس کے اس رویے سے میں سخت الم و تکلیف محسوس کرتی ہوں اور اس نے مجھے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے کئی دفعہ میں نے گھر سے بھاگ جانے کا ارادہ کیا ہے میں الحمد اللہ متوسط درجے کی تعلیم یافتہ ہوں اور اللہ نے جو مجھ پر ذمہ داریاں عائد کی ہیں ان کو ادا کرنے والی ہوں۔

جناب شیخ!کیا جب میں اپنے گھر کو چھوڑدوں اور اپنے بچوں کی خود تربیت کروں اور تنہا ہی زندگی کی مشکلات کا سامنا کرو ں تو کیا میں گناہگار ہوں گی؟یا میں اس کے ساتھ اس حال میں رہوں اور اس سے کلام کرنے اس کی شریک بننے اور اس کی مشکلات کا احساس کرنے سے رکی رہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ زوجین پر اچھارہن سہن رکھنا اور محبت اور اخلاق فاضلہ کی صورتوں کا عمدگی اور حسن معاشرت کے ساتھ تبادلہ کرنا واجب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿وَعاشِروهُنَّ بِالمَعروفِ ...﴿١٩﴾... سورةالنساء

"ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہو۔"

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَلَهُنَّ مِثلُ الَّذى عَلَيهِنَّ بِالمَعروفِ وَلِلرِّجالِ عَلَيهِنَّ دَرَجَةٌ ... ﴿٢٢٨﴾... سورة البقرة

"اور معروف کے مطابق ان(عورتوں) کے لیے اسی طرح حق ہے۔ جیسے ان کے اوپر حق ہے،اور مردوں کو ان پرایک درجہ حاصل ہے"

اور نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم   کا ارشاد ہے۔

"الْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ" [1]"نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے۔"

نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"لَا تَحْقِرَنَّ مِنْ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ "[2]

"بھلائی کے کسی کام کو حقیر نہ سمجھو اگرچہ تم اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملاقات کر سکو۔"

ان دونوں حدیثوں کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ   نے اپنی صحیح میں بیان کیا ہے نیز آپ  صلی اللہ علیہ وسلم   کا فرمان ہے۔

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أكمل المؤمنين إيمانا أحسنهم خلقا وخياركم خياركم لنسائهم "[3]

"مومنوں میں سے کامل مومن وہ ہے جو ان میں سے اخلاق میں اچھا ہے۔

اور تم میں سے بہتر شخص وہ ہے جو اپنی بیوی کے حق میں بہتر ہے اور میں تم سب سے اپنے اہل کے لیے بہتر ہوں۔"

اس کے علاوہ بھی کئی احادیث ہیں جو حسن خلق اچھی ملاقات اور عام مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب دیتی ہیں تو بھلامیاں بیوی اور اقارب کے ساتھ حسن سلوک کرنا کیوں اہم نہ ہوگا؟

تم نے اپنے خاوند کے ظلم اور بد اخلاقی پر صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے بہت اچھا کیا مزید میں تم کو صبر کرنے اور گھر نہ چھوڑنے کی وصیت کرتا ہوں۔کیونکہ اس میں ان شاء اللہ خیر و بھلائی ہے اور اچھے انجام کی امید ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے۔

﴿وَاصبِروا إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصّـٰبِرينَ ﴿٤٦﴾... سورةالانفال

"اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"

اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔

﴿إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصبِر فَإِنَّ اللَّهَ لا يُضيعُ أَجرَ المُحسِنينَ ﴿٩٠﴾... سورةيوسف

"بے شک حقیقت یہ ہے کہ جوڈرے اور صبر کرے تو بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔"

مزید اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے۔"

﴿إِنَّما يُوَفَّى الصّـٰبِرونَ أَجرَهُم بِغَيرِ حِسابٍ ﴿١٠﴾... سورةالزمر

"صرف صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر کسی شمار کے بغیر دیا جائے گا۔"

نیز اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔

﴿فَاصبِر إِنَّ العـٰقِبَةَ لِلمُتَّقينَ ﴿٤٩﴾... سورةهود

"پس صبر کر بے شک اچھا انجام متقی لوگوں کے لیے ہے۔"

اور اس میں کوئی حرج نہیں کہ تم اس کو ایسے الفاظ کے ساتھ مخاطب کرو اور اپنی طرف متوجہ کرو ۔جو الفاظ اس کے دل کو نرم کردیں اور اس کے تمھاری طرف انبساط اور تمھارے حق کا احساس دلانے کا سبب اور ذریعہ بنیں جب تک وہ اہم اور واجب امور کی ادائیگی کررہا ہے تم دنیاوی حقوق کا مطالبہ ترک کردو یہاں تک کہ اس کا دل صاف ہوجائے اور اس کا سینہ تیرے مطالبات کے لیے کشادہ ہو جائے ۔ عنقریب تم اس کے اچھے انجام پر ان شاء اللہ ،اللہ کا شکریہ ادا کروگی۔

اللہ تعالیٰ تم کو مزید خیرو بھلائی کی توفیق عطا فرمائے اور تمھارے خاوند کی حالت بہتر کردے اس کو رشد و ہدایت عطا کردے اور اس کو حسن اخلاق خندہ پیشانی اور حقوق کی نگہداشت کی توفیق عطا فرمائے بلا شبہ اللہ ہی اس لائق ہے کہ اس سے سوال کیا جائے کیونکہ وہ ہی سیدھی راہ کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2553)

[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (2626)

[3] ۔صحیح سنن الترمذی رقم الحدیث(1162)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 520

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ