سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(580) بعض وجوہات کی بنا پر عدت میں تاخیر کرنے کا حکم

  • 19428
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 899

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری عمر چالیس سال ہے۔میں شادی شدہ ہوں اور میرے پانچ بچے ہیں۔12مئی 1985ء م کومیرے خاوند کا انتقال ہوگیا لیکن بعض اعمال کی وجہ سے ،جو میرے خاوند اور بچوں کے متعلق تھے،میں عدت نہ گزار سکی لیکن چار ماہ گزرنے کے بعد میں نے 12 ستمبر 1985م سے عدت گزارنا شروع کی مگر میں عدت کا ایک مہینہ گزار  پائی تھی کہ مجھے ایک حادثہ پیش آیا جس کی وجہ سے میں گھر سے باہر نکلنے پر مجبور ہوگئی۔کیایہ مہینہ عدت میں شمار ہوگا؟کیا میرا یوں،یعنی خاوند کی وفات کے چار ماہ بعد،عدت گزارنا صحیح ہے یا نہیں؟واضح رہے کہ میں گھر کے اندر کچھ کام سرانجام دیتی ہوں کیونکہ میرے پاس کوئی شخص نہیں ہے جس پر میں گھریلو کاموں کے لیے اعتماد کرسکوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ تمہارا یہ عمل حرام ہے کیونکہ عورت پر واجب ہے کہ جب اسے اپنے خاوند کی وفات کا علم ہو اس وقت سے وہ عدت اور سوگ کا آغاز کرے،اور اس میں تاخیر کرنا اس کو حلال نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَرونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَبَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَربَعَةَ أَشهُرٍ وَعَشرًا ...﴿٢٣٤﴾... سورة البقرة

"اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جائیں اور بیویاں چھوڑجائیں وہ(بیویاں )اپنے آپ کو چار مہینے اور دس راتیں انتظار میں رکھیں۔"

اور تمہارا چار ماہ تک انتظار کرکے عدت شروع کرنا گناہ اور اللہ عزوجل کی نافرمانی ہے۔تمہاری عدت میں صرف دس دن شمار ہوں گے اور جو ایام اس سے زیادہ ہوئے تو ان میں تم عدت گزارنے والی نہیں سمجھی جاؤ گی،لہذا تم پر لازم ہے کہ اللہ عزوجل سے توبہ کرو اور کثرت سے نیک اعمال بجالاؤ،شاید کہ اللہ تمھیں معاف کردے۔عدت کا وقت گزرنے کے بعد اس کی قضا نہیں دی جاسکتی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 515

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ