سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(571) جس عورت کو ساڑھے چار ماہ بعد اپنے خاوند کی وفات کا علم ہوا اس کی عدت کا حکم

  • 19419
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 689

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اور اسے ساڑھے چار ماہ کے بعد اس کا علم ہوا۔کیا وہ عدت گزارے گی یا اس کی عدت پوری ہوچکی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عدت وفات اور عدت طلاق کی ابتدا نفس جدائی سے ہے۔پس اگر ہم فرض کریں کہ ایک عورت کو ساڑھے چار ماہ کے بعد اپنے خاوند کی موت کا پتا چلا جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو اس پر عدت نہیں ہے کیونکہ عدت کی ابتدا جدائی کے دن سے ہے،اسی طرح مثلاً اگر اسے معلوم ہواکہ اس کا خاوند دومہینے ہوئے فوت ہوچکاہے تو وہ دو مہینے دس دن عدت گزارے گی۔

اسی طرح کسی عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی جب کہ وہ اس سے غائب تھا،اور عورت کو اس طلاق کا اس وقت علم ہوا جب اس کو تین ماہواریاں آچکی تھیں تو اس کی عدت ختم ہوگئی،اور وہ فوراً شادی کرسکتی ہے کیونکہ عدت کی ابتدا موت وغیرہ کے ذریعے ہونے والی جدائی سے شمار ہوگی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 511

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ