السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کا خاوند فوت ہوگیا اور اسے ساڑھے چار ماہ کے بعد اس کا علم ہوا۔کیا وہ عدت گزارے گی یا اس کی عدت پوری ہوچکی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عدت وفات اور عدت طلاق کی ابتدا نفس جدائی سے ہے۔پس اگر ہم فرض کریں کہ ایک عورت کو ساڑھے چار ماہ کے بعد اپنے خاوند کی موت کا پتا چلا جیسا کہ سائل نے ذکر کیا ہے تو اس پر عدت نہیں ہے کیونکہ عدت کی ابتدا جدائی کے دن سے ہے،اسی طرح مثلاً اگر اسے معلوم ہواکہ اس کا خاوند دومہینے ہوئے فوت ہوچکاہے تو وہ دو مہینے دس دن عدت گزارے گی۔
اسی طرح کسی عورت کو اس کے خاوند نے طلاق دے دی جب کہ وہ اس سے غائب تھا،اور عورت کو اس طلاق کا اس وقت علم ہوا جب اس کو تین ماہواریاں آچکی تھیں تو اس کی عدت ختم ہوگئی،اور وہ فوراً شادی کرسکتی ہے کیونکہ عدت کی ابتدا موت وغیرہ کے ذریعے ہونے والی جدائی سے شمار ہوگی۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب