السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کا حمل چھٹے مہینے میں متحرک ہوا،پھر ایک مرتبہ نویں مہینے میں متحرک ہوا،پھر اس کے بعد ساکن ہوگیا، پھر اس کے خاوند نے اس کو طلاق دے دی اور اب عورت کے دعویٰ حمل کو چار سال ہونے کو ہیں۔کیا وہ عورت شادی کرسکتی ہے؟اوراس کے خرچ کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عدت والی عورتوں کی چھ قسمیں ہیں،ان میں سے ایک حاملہ ہے،اور اس کی عدت،خاوند کی موت سے ہو یا اس کے سوا طلاق یا فسخ سے وضع حمل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَأُولـٰتُ الأَحمالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعنَ حَملَهُنَّ ...﴿٤﴾... سورةالطلاق
"اورجوحمل والی ہیں ان کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنا حمل وضع کردیں۔"
اور بعض حمل کاباقی رہنا بعض عدت کے بقا کو واجب کرتاہے کیونکہ اس نے اپنا سارا حمل نہیں بلکہ بعض حمل وضع کیا ہے۔آیت کے عموم کی روشنی میں بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ حمل عورت کے پیٹ میں مرجائے۔ثابت ہوا کہ اگرعورت کا حمل محقق ہوتو وہ وضع حمل تک عدت میں رہے گی،اور اگر وہ بائنہ ہو اور حمل کی موت ثابت ہوجائےتو عورت کا خرچہ واجب نہیں ہوگا۔(محمد بن ابراہیم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب