سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(562) بلاعذر طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم

  • 19410
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 609

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت اپنے خاوند سے بلا عذر طلاق کے ذریعے جدائی کا مطالبہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ   سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   نے فرمایا:

"أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة"[1]

"جونسی عورت بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"

اس لیے کہ اللہ کے نزدیک حلال چیزوں میں سے سب سے مبغوض طلاق ہے،اسے صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال میں لانے کی اجازت ہے،بلاضرورت مکروہ ہے کیونکہ اس پر جتنے نقصانات مرتب ہوتے ہیں وہ کسی سے مخفی نہیں ہیں۔رہی وہ  ضرورت جو عورت کو طلاق کا مطالبہ کرنے پر مجبور کردے وہ یہ ہے کہ خاوند عورت کے حقوق کی ادائیگی سے اس طرح باز رہے کہ عورت کا اس کے ساتھ زندگی  گزارنا مشکل ہوجائے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿لِلَّذينَ يُؤلونَ مِن نِسائِهِم تَرَبُّصُ أَربَعَةِ أَشهُرٍ فَإِن فاءو فَإِنَّ اللَّهَ غَفورٌ رَحيمٌ ﴿٢٢٦ وَإِن عَزَمُوا الطَّلـٰقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَميعٌ عَليمٌ ﴿٢٢٧﴾... سورةالبقرة

"جو لوگ اپنی بیویوں سے (تعلق نہ رکھنے کی) قسمیں کھائیں، ان کے لئے چار مہینے کی مدت ہے، پھر اگر وه لوٹ آئیں تو اللہ تعالیٰ بھی بخشنے والا مہربان ہے (226) اور اگر طلاق کا ہی قصد کرلیں تو اللہ تعالیٰ سننے والا، جاننے والا ہے"(الفوزان)


[1] ۔صحیح سنن ابی داود رقم الحدیث(2226)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 505

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ