السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کی بیوی ہے،اس نے بیوی کو تین طلاقیں دے دیں۔اس کی اپنی بیوی کے بطن سے ایک بچی ہے جو ابھی دودھ پیتی ہے ۔لوگوں نے مرد پر نان ونفقہ عائد کر دیا،لہذا عورت کی مدت کتنی ہوگی،جس میں اس کو رضاعت کی وجہ سے حیض نہیں آتا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمہور علماء جیسے مالک ،شافعی رحمۃ اللہ علیہ ہیں،کے نزدیک تین طلاقوں کی عدت گزارنے والی عورت کے لیے نان ونفقہ ثابت نہیں ہے لیکن ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ عدت کے دوران اس کے لیے نان ونفقہ ثابت کرتے ہیں۔ اور جب عورت ان عورتوں سے ہے جن کو حیض آتا ہوتو وہ تین حیض تک عدت میں ہوگی ،اور مرضعہ کا حیض اکثر موخر ہوجاتا ہے علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عورت کو رضاعت کی اجرت دی جائے گی،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿فَإِن أَرضَعنَ لَكُم فَـٔاتوهُنَّ أُجورَهُنَّ ...﴿٦﴾... سورةالطلاق
"پھر اگر وہ تمہارے لیے دودھ پلائیں تو انھیں ان کی اجرتیں دو۔"
اور تنگدست آدمی پر نان ونفقہ واجب نہیں ہے ،نان ونفقہ صرف آسودہ حال اور مال دار شخص پر واجب ہے۔(ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب