السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس شخص کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے جس نے اپنی بیوی کو کہا:جب تم کو حیض آئے ،پھر تم پاک ہوتو طلاق یافتہ ہے؟اور عملاً اس نے طلاق کا ارادہ کیا تھا لیکن اس کو اپنے اس قول کے بعد اور حیض آنے سے پہلے یہ مناسب لگاکہ وہ اپنی بیوی کو روک لے تو کیا یہ طلاق شمار ہوگی یا نہیں؟اور کیا اسی طرح طلاق شمار ہوگی جب اس کو اس طہر کے بعدبیوی کو روکنے کا خیال آئے جس پر اس نے طلاق معلق کی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ ایک خالص شرط پر معلق طلاق ہے۔اس سے مرد کا مقصد بیوی کو کسی چیز پر ابھارنا یا منع کرنا نہیں،لہذا شرط کے پائے جانے پر طلاق واقع ہوجائے گی ،اور وہ شرط حیض کے بعد طہر کا حاصل ہونا ہے،اور مرد کا طلاق کو معلق کرنے کے بعد اس سے رجوع کرنا صحیح نہ ہوگا۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب