میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورت اپنے بالو ں کی چوٹی بناتے ہو ئے پراندے کا استعمال کر سکتی ہے۔؟
جواب: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر لعنت فرمائی ہے جو اپنے اصلی بالوں میں نقل بال ملا لیتی ہے۔پس ایسا کرنے والی اور کروانے والی دونوں پر لعنت کی گئی ہے۔
اب اختلاف اس میں ہے کہ اگر کوئی عورت نقلی بالوں کے علاوہ کچھ اور چیز اپنے بالوں میں لگا لے تو کیا یہ جائز ہے یا نہیں؟
اہل علم کی ایک جماعت نے عورت کے لیے بالوں میں نقلی بالوں سمیت ہر چیز کو ممنوع قرار دیا ہے، ان اہل علم نے حدیث کے ظاہر کو بنیاد بنایا ہے ۔ ان اہل علم میں امام مالک، امام ابن جریر طبری رحمہما اللہ وغیرہ شامل ہیں
جبکہ اہل علم کی ایک دوسری جماعت نے صرف نقلی بالوں کے ملانے کو ممنوع قرار دیا ہے اور اس کے علاوہ سوتی دھاگے وغیرہ سے بنی ہوئی اشیاء کے استعمال کی اجازت دی ہے، ان اہل علم میں لیث بن سعد اور قاضی عیاض رحمہا اللہ وغیرہ کا نام ملتا ہے اور ان اہل علم نے مقصد شریعت کو سامنے رکھتے ہوئے ممانعت کی احادیث سے مراد صرف نقلی بالوں کی ممانعت لی ہے کیونکہ نقلی بالوں میں دھوکا ہے اور شریعت کا اس حکم سے مقصود یا حکمت دھوکے اور فریب سے روکنا ہے جبکہ سوتی اشیاء کے استعمال میں دھوکا نہیں ہے۔ہمارا رجحان دوسرے قول کی طرف ہے کہ ممانعت کی روایات سے مقصود نقلی بالوں کی ممانعت ہے اور دیگر اشیاء کا استعمال جائز ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب