سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(550) عورت کا اپنے جسم اور آبروں سے بال اتارنے کا حکم

  • 19398
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1372

سوال

(550) عورت کا اپنے جسم اور آبروں سے بال اتارنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کے جسم پر  گردن تک بال اگ پڑے ہیں اور اس کی آبروؤں کے بال اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ وہ آنکھ کے کنارے تک پہنچ چکے ہیں۔ڈاکٹر نے اس کو جسم کے بال اتارنے کا حکم دیاہے اور ابروؤں کے بالوں کو ہلکا کرنے کی تجویز دی ہے،نیز واضح ہو کہ جسم کے بال بہت لمبے ہوچکے ہیں حتیٰ کہ وہ تقریباً ایک یا دو سینٹی میٹر تک بڑھ گئے ہیں،ہم اللہ سے اس کی شفایابی کی دعا کرتے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس طریقے سے بالوں کااگ آنا خاص ہارمونی خلل کے نتیجے میں ہوتا ہے لیکن اس پر ہرحال میں بدن کے بال اتارنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،اسی طرح چہرے کے بال اتارنے میں کوئی حرج نہیں،نیز ابروؤں کے وہ بال جولمبے ہوکر تکلیف دیتے ہیں ان کا اتارنا بھی جائز ہے۔

شریعت نے جن بالوں کو اکھاڑنے سے منع کیا ہے ان کے متعلق دو مختلف قول ہیں،بعض نے کہا:وہ ممانعت چہرے کے بالوں کے متعلق ہے اور بعض نے کہا ہے:وہ ممانعت ابروؤں کے بال اتارنے سے ہے،سو اس بنا پر عورت کے لیے اپنے تمام بدن سے بال اتارنے کی اجازت ہے۔رہے چہرے کے بال تو چونکہ بعض لوگ اس کے قائل ہیں کہ ابروؤں کے بال اتارنا منع ہے،لہذا اس کے پیش نظر عورت کے لیے اپنے چہرے کےبال اتارنا جائزہے،مثلاً:مونچھیں اورداڑھی وغیرہ اور اس کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ  اپنی ابروؤں کے بال اس انداز میں کاٹ لے جس سے وہ بال تکلیف دہ نہ رہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا  فرمان ہے:

"لا ضرر ولا ضرار"[1]

"نہ ضرر قبول کرو اور نہ ضرر پہنچاؤ۔"


[1] ۔صحیح سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(2340)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 497

محدث فتویٰ

تبصرے