السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا خاوند سگریٹ نوشی کا عادی ہے اور اس کو سانس کی بیماری ہے اس کی وجہ سے ہمارے درمیان کئی دفعہ مشکلات پیدا ہو گئیں پا نچ ماہ قبل میرے خاوند نے اللہ کے لیے دو رکعت نماز ادا کی اور قسم اٹھائی کہ وہ اب سگریٹ نوشی نہیں کرے گا۔ لیکن حلف اٹھانے کے دو ہفتے بعد پھر سگریٹ نوشی کرنے لگا، پھر ہمارے درمیان مشکلات پیدا ہو گئیں ادھر میں نے اس سے طلاق کا مطالبہ کردیا لیکن اس نے ایک دفعہ پھر سگریٹ نہ پینے اور اس کو ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کا وعدہ کیا مگر مجھ کو اس پر کامل وثوق نہیں ہے آپ کی اس میں کیا رائے ہے؟اور اس کی قسم کا کیا کفارہ ہے؟اور آپ مجھے کیا نصیحت فرماتے ہیں؟جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سگریٹ خبیث اور حرام چیزوں میں سے ہے اور اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب کریم کی سورۃ المائدہ میں ارشاد فرمایا:
﴿يَسـَٔلونَكَ ماذا أُحِلَّ لَهُم قُل أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ...﴿٤﴾... سورةالمائدة
"تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟کہہ دے تمھارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں۔"
اور سورۃ الاعراف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف بیان کرتے ہوئے فرمایا:
﴿وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبـٰتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيهِمُ الخَبـٰئِثَ...﴿١٥٧﴾... سورةالاعراف
"اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا ہےاور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے۔
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سگریٹ خبیث اور گندی چیزوں میں سے ہے لہٰذا تمھارے خاوند پر اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے اس کا ترک اور اس سے پر ہیز کرنا واجب ہے نیز اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ کے غضب کے اسباب سے بچے اور اپنے دین اور صحت کی حفاظت کرے اور تمھارے ساتھ حسن سلوک کرے۔ تمھارے خاوند پر قسم کا کفارہ اور ساتھ ہی اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دوبارہ سگریٹ نوشی نہ کرنے سے توبہ کرنا واجب ہے اور قسم کا کفارہ یہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا ان کو لباس پہنانا یا مومن گردن کو آزاد کرنا ۔ اور کھانا کھلانے کے سلسلے میں یہ کافی ہوگا کہ رات یا دن کے وقت کھانا پکا کر ان سب کو بیک وقت کھلا دیا جائے یا ملک کی غذا سے ہر مسکین کو نصف صاع غلہ جو تقریباً ڈیڑھ کلو بنتا ہے دیا جائے۔
اور ہم تمھیں نصیحت کرتے ہیں کہ تو اس سے طلاق کا مطالبہ نہ کر جبکہ وہ نماز ادا کرتا ہو اس کی سیرت اچھی ہو اور وہ سگریٹ نوشی ترک کردے لیکن اگر وہ اس معصیت پر اصرار کرے تو طلاق کا مطالبہ کرنے میں کوئی مانع نہیں (ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب